یورپی ممالک کا اسرائیل پر زور: غزہ میں حملے بند کریں اور امداد پہنچائیں

دوستوں کے ساتھ ضرور شیئر کریں:

یورپی ممالک نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ غزہ میں فوجی کارروائیاں فوری طور پر بند کرے اور وہاں موجود لوگوں تک انسانی امداد پہنچانے کی اجازت دے۔ غزہ میں حالات انتہائی خراب ہوتے جا رہے ہیں اور کئی دن سے جاری حملوں کی وجہ سے بہت سے عام لوگ شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ امدادی کارکنوں نے بتایا ہے کہ حالیہ دنوں میں ہونے والے حملوں میں کئی افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

یورپی یونین کی نائب صدر کار کاجا کالاس نے کہا ہے کہ یورپی ممالک کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ غزہ کی موجودہ صورتحال ناقابل برداشت ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ تمام ممالک چاہتے ہیں کہ وہاں فوری طور پر انسانی امداد پہنچائی جائے تاکہ عام لوگوں کی زندگی میں بہتری آ سکے۔ سویڈن نے خاص طور پر یورپی یونین پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیلی حکام کے خلاف سخت پابندیاں لگائیں کیونکہ غزہ میں عام شہریوں کی حالت پر کوئی مثبت تبدیلی نظر نہیں آ رہی۔

برطانیہ نے بھی اسرائیل کے ساتھ تجارت کے معاملات روک دیے ہیں اور اسرائیلی سفیر کو طلب کر کے سخت احتجاج کیا ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ جنگ کو بڑھانا، امداد روکنا اور بین الاقوامی خدشات کو نظر انداز کرنا قابل قبول نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سب اقدامات بند ہونے چاہئیں تاکہ انسانی جانوں کا تحفظ کیا جا سکے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزارت خارجہ کا موقف ہے کہ بیرونی دباؤ سے وہ اپنے ملک کی سلامتی اور دفاع کے عمل سے نہیں ہٹیں گے۔ اقوام متحدہ نے بتایا ہے کہ گذشتہ دنوں 93 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے جن میں خوراک، ادویات اور طبی سامان تھا، مگر امدادی سامان کی ترسیل میں ابھی بھی رکاوٹیں موجود ہیں۔

اقوام متحدہ کے شعبہ انسانی امداد کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر اگلے چند دنوں میں غزہ میں بچوں اور عام لوگوں تک مدد نہیں پہنچی تو لاکھوں کی جانوں کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں وقت بہت قیمتی ہے اور فوری عمل کی ضرورت ہے۔

یوں یورپی ممالک کی طرف سے اسرائیل پر یہ دباؤ عالمی برادری کی طرف سے غزہ میں انسانی جانوں کی حفاظت اور فوری مدد فراہم کرنے کی کوششوں کی علامت ہے۔ عالمی ادارے اور امدادی تنظیمیں بھی اس بات پر زور دے رہی ہیں کہ جنگ بندی کی جائے اور غزہ میں پھنسے ہوئے لوگوں کو بچانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

یہ خبریں بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے