محمود خان کی گرفتاری پر پابندی، پشاور ہائیکورٹ کا 18 جون تک حکم

دوستوں کے ساتھ ضرور شیئر کریں:

پشاور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کو اختیارات کے غلط استعمال سے متعلق کیس میں 18 جون تک گرفتار نہ کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔

عدالت عالیہ میں جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ اور جسٹس کامران حیات میاں خیل پر مشتمل بینچ نے اینٹی کرپشن کی جانب سے درج ایف آئی آر کی منسوخی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ محمود خان صوبے کے سابق وزیراعلیٰ ہیں اور انہوں نے عام انتخابات سے قبل پی ٹی آئی چھوڑ کر اپنی الگ سیاسی جماعت بنائی۔ موجودہ حکومت نے پہلے ان سے سیکیورٹی واپس لی، پھر ان کے آبائی علاقے میں تمام ترقیاتی منصوبے روک دیے، اور بعد میں محکمہ انسداد بدعنوانی نے ان پر اختیارات کے غلط استعمال کا الزام لگا دیا۔

حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل انعام یوسفزئی نے عدالت کو بتایا کہ محمود خان تاحال تفتیش میں شامل نہیں ہوئے، اور ان کے ساتھ مزید افراد نے بھی انکوائری کے خلاف عدالت سے رجوع کیا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ان تمام درخواستوں کو تفصیل سے سنا جائے گا، اور اس دوران عدالت نے حکم دیا کہ محمود خان کو 18 جون تک گرفتار نہ کیا جائے۔

یہ خبریں بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے