خیبرپختونخوا کے 10 ہزار سے زائد سرکاری اسکول بنیادی سہولیات سے محروم
پشاور: خیبرپختونخوا کے 28 اضلاع میں قائم 10,000 سے زائد سرکاری اسکولوں میں بچوں کو بجلی، صاف پانی، بیت الخلاء اور چار دیواری جیسی بنیادی سہولیات میسر نہیں، جس سے صوبے کے تعلیمی نظام کی افسوسناک حالت عیاں ہو گئی ہے۔ یہ انکشاف محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا کی ایک تازہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، 5,000 سے زائد اسکول بجلی سے محروم ہیں، 2,000 سے زائد اسکولوں میں صاف پانی دستیاب نہیں، اور بڑی تعداد میں اسکولوں میں بیت الخلاء اور چار دیواری موجود نہیں۔
صرف 2,211 پرائمری اسکولوں میں بجلی موجود نہیں، جن میں مانسہرہ (344 اسکول) اور اپر کوہستان (252 اسکول) سرفہرست ہیں۔ اپر کوہستان میں 208 اسکول صاف پانی سے محروم ہیں جبکہ 1,253 اسکولوں میں بیت الخلاء موجود نہیں۔
اسی طرح، صوبے کے 160 مڈل اسکولوں میں سے 136 میں چار دیواری نہیں ہے، 71 میں صاف پانی موجود نہیں، اور 57 میں بیت الخلاء نہیں ہیں۔ پشاور میں بھی صورتحال تشویشناک ہے، جہاں 21 اسکول بجلی، 15 صاف پانی، 17 بیت الخلاء اور 8 چار دیواری سے محروم ہیں۔
صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ حکومت صورتحال کا نوٹس لے چکی ہے اور آئندہ بجٹ میں اسکولوں کی بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے اضافی وسائل مختص کیے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "جن اضلاع میں 50 فیصد سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہیں، وہاں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی جائے گی”۔ ایسے علاقوں میں جہاں فوری طور پر اسکولوں کی ضرورت ہے، وہاں کرائے کی عمارتوں میں اسکول قائم کیے جائیں گے۔
یہ تمام اقدامات ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب محکمہ تعلیم نے انکشاف کیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں 37 فیصد بچے اسکول سے باہر ہیں، جو کہ ایک تشویشناک صورتحال ہے۔
رپورٹ کے مطابق، پورے صوبے میں 49 لاکھ سے زائد بچے اسکول جانے سے محروم ہیں۔ سب سے زیادہ متاثرہ ضلع کالائی پالس کوہستان ہے، جہاں 80,333 بچے اسکول نہیں جا رہے۔ لوئر اور اپر کوہستان میں بھی صورتحال خطرناک ہے، جہاں 79 فیصد بچے اسکولوں میں داخل نہیں۔
اس کے برعکس، اپر چترال کو بہترین کارکردگی کا حامل ضلع قرار دیا گیا ہے، جہاں صرف 10 فیصد بچے اسکول سے باہر ہیں۔
پشاور میں صورتحال بھی قابل توجہ ہے، جہاں 500,000 سے زائد بچے اسکول سے باہر ہیں، جن میں سے 319,000 لڑکیاں ہیں، جو کہ تعلیم میں صنفی تفریق کا واضح ثبوت ہے۔