پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں کمی، افواج کی واپسی پر اتفاق
اسلام آباد: سفارتی سطح پر تلخ بیانات سے ہٹ کر، پاکستان اور بھارتی افواج کے درمیان پس پردہ رابطوں میں کشیدگی کم کرنے پر سنجیدہ پیش رفت ہوئی ہے۔ دونوں ممالک نے "پیش قدمی کے علاقوں سے فوجی دستے واپس بلانے پر اتفاق کر لیا ہے”۔
یہ اہم فیصلہ دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) کے حالیہ رابطے میں کیا گیا۔ اگرچہ سرکاری طور پر کسی فریق نے بیان جاری نہیں کیا، لیکن اعلیٰ پاکستانی سیکیورٹی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ دونوں ممالک نے جنگ بندی کو مستحکم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
ایک سینیئر سیکیورٹی اہلکار نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ "حالیہ کشیدگی کے دوران تعینات اضافی فوجی دستے اور بھاری ہتھیار مئی کے اختتام تک پرانے، پرامن مقامات پر واپس منتقل کیے جائیں گے”۔
اہلکار کے مطابق، "یہ واپسی مرحلہ وار ہوگی، خاص طور پر ان علاقوں میں جو لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب زیادہ عسکریت سے متاثر ہیں”۔
گزشتہ ہفتے بھارتی فوج کی جانب سے بھی اعتراف کیا گیا تھا کہ "دونوں جانب سے سرحدوں اور اگلے مورچوں سے فوری طور پر افواج کی تعداد کم کرنے کے اقدامات پر اتفاق ہوا ہے”۔
پاکستانی اہلکار نے بتایا کہ تمام مراحل دس دن میں مکمل ہونے تھے لیکن چند تکنیکی اور زمینی مسائل کے باعث معمولی تاخیر ہوئی ہے۔ اسی لیے دونوں ممالک خاموشی سے اور محتاط انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں اور باقاعدہ اعلانات سے گریز کر رہے ہیں۔
یہ پیش رفت اُس امریکی ثالثی کے نتیجے میں ہوئی جو 10 مئی کی شام دونوں ممالک کے درمیان مکمل جنگ کے دہانے پر ہونے کے وقت طے پائی تھی۔
یہ پہلا موقع تھا کہ دونوں ایٹمی طاقتیں ایک دوسرے کے فوجی اڈوں اور تنصیبات کو میزائل اور ڈرون حملوں سے نشانہ بنانے تک جا پہنچی تھیں۔ یہ سب اُس وقت شروع ہوا جب بھارت نے 6 اور 7 مئی کی درمیانی رات مبینہ دہشتگرد کیمپوں کو نشانہ بنانے کے دعوے پر میزائل حملے کیے، جسے پاکستان نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے "ناقابلِ تردید ثبوت فراہم کیے کہ مارے جانے والے افراد عام شہری تھے، جن میں دو سال کے بچے بھی شامل تھے”۔
پاکستان نے جوابی کارروائی میں بھارت کے چھ جنگی طیارے، جن میں جدید رافیل بھی شامل تھا، مار گرائے۔ اس کے تین دن بعد، پاکستان نے سرحد پار درجنوں بھارتی فوجی اہداف کو نشانہ بنایا تاکہ یہ واضح پیغام دیا جا سکے کہ “نیا نارمل” ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔