اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کا بھارت سے ریاستی دہشت گردی بند کرنے اور مذاکرات شروع کرنے کا مطالبہ
اقوام متحدہ: پاکستان کے مستقل مشن کی انسانی حقوق کی مشیر سائمہ سلیم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ ریاستی دہشت گردی کا خاتمہ کرے اور بامقصد مذاکرات کا آغاز کرے۔
انہوں نے یہ بات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے کھلے اجلاس میں بھارت کے بیان کے جواب میں کہی۔ سائمہ سلیم نے کہا کہ بھارت ایک بار پھر گمراہ کن معلومات، انکار اور حقیقت سے نظریں چرانے کی کوشش کر رہا ہے۔
"کوئی بھی جھوٹ سچ کو چھپا نہیں سکتا۔ بھارت نہ صرف مقبوضہ کشمیر میں شہریوں کو قتل اور زخمی کرتا ہے بلکہ پاکستان اور دنیا بھر میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کی سرپرستی کرتا ہے”، انہوں نے 15 رکنی کونسل کو بتایا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاہلگام واقعے کے بعد یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا فیصلہ کیا، اور دریاؤں کے بہاؤ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی، جو پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی زندگی کی بنیاد ہیں۔ انہوں نے مزید کہا: "پانی کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔”
سائمہ سلیم نے کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل اور امریکہ میں گُرپتونت سنگھ پر حملے کی سازش کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں دہشت گردی کی سرپرستی کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بھارت کے پاس چھپانے کو کچھ نہیں ہے، تو اسے آزاد، غیرجانبدار اور شفاف تحقیقات پر آمادگی ظاہر کرنی چاہیے تھی، مگر اس کے برعکس بھارت اب بھی کشمیریوں پر ریاستی جبر اور دہشت گردی کے ذریعے ان کی آزادی کی جدوجہد کو کچلنے کی کوشش کر رہا ہے۔
22 اپریل کو پاہلگام میں سیاحوں پر حملے میں 26 افراد جاں بحق ہوئے۔ بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے فوری طور پر پاکستان پر الزام لگایا، جس کی اسلام آباد نے سختی سے تردید کی، اور اس کے بعد چھوٹے پیمانے کے سرحد پار حملے اور میزائل حملے کیے۔
یہ صورتحال جوہری طاقت رکھنے والے دونوں ممالک کے درمیان مختصر جھڑپ میں تبدیل ہو گئی، جسے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت سے روکا گیا۔
سائمہ سلیم نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ 6 سے 10 مئی کے درمیان بھارت نے پاکستان کے خلاف کھلی جارحیت کی، جس میں 40 شہری شہید ہوئے، جن میں 7 خواتین اور 15 بچے شامل تھے، جب کہ 121 افراد زخمی ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت دہشت گرد تنظیموں جیسے تحریک طالبان پاکستان (TTP)، بلوچستان لبریشن آرمی (BLA)، اور مجید بریگیڈ کو مالی اور عملی مدد فراہم کر رہا ہے، تاکہ پاکستان میں بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنایا جا سکے۔
21 مئی کو بلوچستان کے ضلع خضدار میں اسکول وین پر حملے میں کئی معصوم بچے جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ اگر بھارت واقعی امن، سلامتی اور اچھے ہمسائیگی تعلقات کا خواہاں ہے، تو اسے ریاستی دہشت گردی بند کرنا ہو گی، کشمیری عوام پر ظلم ختم کرنا ہو گا، بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے چارٹر اور دو طرفہ معاہدوں کی پاسداری کرنا ہو گی، اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے سنجیدہ مذاکرات کرنا ہوں گے۔