سندھ ہائیکورٹ کی چیئرمین انٹربورڈ سکھر پر شدید برہمی: تعلیم کے زوال پر کڑی تنقید

دوستوں کے ساتھ ضرور شیئر کریں:

کراچی: سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے سکھر انٹرمیڈیٹ بورڈ کے چیئرمین رفیق احمد پل پر سخت ناراضی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی نظام تباہ کر دیا گیا ہے اور پیسوں کے بدلے طلبہ کو نمبر دیے جا رہے ہیں۔
یہ ریمارکس اس وقت سامنے آئے جب چیئرمین انٹربورڈ سکھر کے خلاف انکوائری کیس کی سماعت ہوئی۔ اس موقع پر سیکریٹری یونیورسٹی اینڈ بورڈ اور دیگر متعلقہ افسران عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ چیئرمین کو صرف دو سال کے لیے کنٹریکٹ پر تعینات کیا گیا تھا، کیا وہ اب بورڈ کی کرسی پر مستقل قابض ہونا چاہتے ہیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ یہ افراد صرف بدعنوانی کے لیے عہدوں پر بیٹھے ہیں، تعلیم کا حال دیکھ لیں، سب کچھ برباد ہو چکا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہمیں بخوبی علم ہے کہ ایجنٹ اسکولوں میں جا کر طلبہ سے پوچھتے ہیں کہ کس گریڈ کی ضرورت ہے، اور پھر رقم لے کر نتائج میں تبدیلی کی جاتی ہے۔
وکیلِ درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ ان کے مؤکل کے خلاف انکوائری غیر قانونی ہے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ اگر مقدمہ چلانا ہے تو ہم کمشنر کو مکمل انکوائری کی ہدایت دیں گے، اور یہ جانچ بھی کی جائے گی کہ ان کے پاس پہلے کتنی جائیداد تھی اور اب کتنی ہو گئی ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ چونکہ تعیناتی صرف دو سال کے لیے تھی اور مدت مکمل ہو چکی ہے، تو اب بورڈ کو چھوڑ دیں۔
یونیورسٹی اینڈ بورڈ کے وکیل نے بتایا کہ نگراں حکومت نے نئی تعیناتیوں کا حکم دیا تھا، لیکن درخواست گزار نے اپنی درخواست واپس لے لی ہے۔
سندھ ہائیکورٹ نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی ہے کہ چیئرمین انٹربورڈ سکھر کے خلاف قانون کے مطابق انکوائری کا عمل جاری رکھا جائے۔

یہ خبریں بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے