Ultimate magazine theme for WordPress.

غربت بلوچستان کا مقدر نہیں

1 286

غربت بلوچستان کا مقدر نہیں
تحریر:چاندنی کاکڑ

- Advertisement -

بلوچستان رقبے کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے صوبے کی آبادی تقریباً90لاکھ کے لگ بھگ ہے۔بلوچستان معدنی ذخائر سے مالا مال صوبہ ہے یہاں سونا، تانبا،کوئلہ ، کرومائیٹ، سنگ مرمر سمیت کئی معدنیات کے ذخائر موجود ہیں ۔
بلوچستان کا صوبائی دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر کوئٹہ ہے۔صوبے میں مختلف ثقافت کے لوگ رہائش پذیر ہیں صوبہ اپنی خشک آب وہوا کیلئے مشہور ہے یہاں مختلف زبانیں بولنے والے لوگ آباد ہیں تاہم اکثریت بلوچوں اور پٹھانوں کی ہے۔بلوچستان کو بلوچ قوم کی سرزمین بھی کہاجاتاہے صوبے میں معدنیات کے ساتھ ساتھ اور بہت سے وسائل ہیں مگربدقسمتی سے یہاں رہنے والے لوگوں کی معاشی حالت کچھ خاص اچھی نہیں ہے اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں بلوچستان کوپاکستان کا پسماندہ ترین صوبہ قراردیاگیا ہے۔ موجودہ دور میں صوبہ بلوچستان کا سب سے بڑا اورسنگین مسئلہ غربت ہے اور غربت کی شرح میں دن بدن اضافہ ہوتاجارہاہے صوبے میں گیس کے دوسرے بڑے ذخائر ہیں۔
قدرتی دولت کا ڈھیر ہونے کے باوجود صوبہ غربت سے دوچار ہے۔ ملٹی پاورٹی ڈائیمینشل انڈیکس کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کی 71% فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کررہی ہے اس سنگین مسئلے پر بہت سی حکومت گزر چکی ہیں لیکن کسی نے اس حوالے سے ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے۔
صوبے میں غربت ہونے کی سب سے بڑی وجہ بیروزگاری یہاں کے لوگ بیچلرز ماسٹر اور ایم فل بی ایچ ڈی ڈگری ہونے کے باوجود بیروزگاری سے دوچار ہیں او روزگار کے مواقع آئیں بھی تو عام پڑھالکھا شخص بھی روزگار حاصل نہیں کرپاتا اوراسامیاں سیاسی بنیادوں پر تقسیم ہوجاتی ہیں اورایک عام شخص ہاتھ ملتا رہ جاتا ہے انتہائی افسوس سے کہناپڑتاہے کہ ملازمتوں کے معاملے پر بے پناہ کرپشن ہورہی ہے نوکریوں کی بولیاں لگادی جاتی ہیں یہی وجہ ہے کہ صوبے کی شرح پسماندگی میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے بے پناہ کرپشن نااہلی اورغفلت نے صوبے کو غریب ترین اورپسماندہ صوبے میں تبدیل کردیاہے، صوبے کا ایک تہائی حصہ بیروزگار ہے،صوبے کے20%لوگوں کو پانی میسر ہے باقی آبادی پانی کے مسئلے سے دوچار ہے بلوچستان کی اکانومی زراعت پر انحصار کرتی ہے اس کے باوجود حکومت زراعت کے فروغ وترقی اورکاشتکاروں وزمینداروں کو جدید طریقہ زراعت اختیار ہونے کے حوالے سے اقدامات کرتی نظر نہیں آئی غربیت کی ایک اور بڑی وجہ صوبے میں تعلیم کمی بھی ہے لوگ حصول تعلیم کے حق سے محروم ہیں۔صوبے کے بعض علاقے ایسے بھی ہیں جہاں سرے سے تعلیمی نظام کا وجود ہی نہیں اور سکولوں کا نام ونشان نہیں جس کی وجہ سے صوبے کی اکثر آبادی غیر تعلیم یافتہ ہے۔غربت صوبے میں تشدد اورناخواندگی کی سب سے بڑی وجہ ہے، خواتین کی ناخواندگی کی شرح20%ہے یہاں کے لوگ اپنی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں جیسا کہ تعلیم، صحت وصاف پانی وغیرہ، صوبے کے مختلف اضلاع کی خواتین لفظ”تعلیم“ سے بھی ناواقف ہیں صوبہ معدنی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود پورے ملک میں اسکا شمار غریب اورپسماندہ ترین صوبوں میں ہوتاہے۔ صوبے کے غریب پسماندہ تعلیم سے محروم ہونے کی بڑی وجہ یہاں کرپشن کا ہونا ہے پچھلے30سال دور میں صوبے کی ترقی وخوشحالی اور انفرسٹرکچر کی بہتری کیلئے بے پناہ فنڈ آیا مگر وہ کرپشن کی نظرہوگیا انفراسٹرکچر کی بہتری کیلئے کسی قسم کے اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔ کوئٹہ کو چھوڑ کر صوبے کے دور افتادہ علاقے پسماندگی اور غربت کی منہ بولتی تصویر بنے ہوئے ہیں اگر ارباب اختیار چاہیں تو صوبے کے وسائل کو بروئے کار لاکر نہ صرف صوبے کی حالت بدل سکتے ہیں بلکہ ملک کو بھی شاہراہ ترقی پر گامزن کرسکتے ہیں۔ بیروزگاری کے خاتمے کیلئے یہاں چھوٹی چھوٹی صنعتوں کے جال بچھائے جائیں بامقصد تعلیم اور بالخصوص فنی تعلیم کو فروغ دیاجائے۔
ملازمتیں میرٹ پر فراہم کی جائیں صوبے کے ایک عام فرد کو اسکے پیروں پر کھڑا کرنے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں یہاں سرمایہ کاری کے لئے آنے والے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو اس بات کا پابند کیاجائے بلکہ اس حوالے سے قانون سازی کی جائے تاکہ وہ اپنی آمدن کا ایک حصہ علاقے کی ترقی وخوشحالی اور عوام کی حالت بہترکرنے پرخرچ کریں، اس علاقے میں اچھے تعلیمی ادارے اور سکول بنائیں، غربت ہرگز بلوچستان کا مقدر نہیں ہے۔ خلوص نیت اورایمانداری سے کام کیاجائے تو صوبے کے ماتھے پر لگے غربت کے لیبل کی جگہ خوشحالی لے سکتی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.