افغانستان کے لوگ نئی افغان حکومت کو تسلیم کریں، ملک سکندر ایڈووکیٹ
کوئٹہ(مسائل نیوز)بلوچستان صوبائی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ افغان قوم اسبات پر مبارک باد کی مستحق ہے کہ اس قوم کے جوان بزرگ مرد وخواتین نے مسلمانوں کے بین الاقوامی دشمن امریکہ اور اس کے حواریوں اور نیٹو کو پہچان لیا ہے اور افغان قوم کو تباہی وبربادی سے بچانے کیلئے ان دشمنوں سے برسرپیکار طالبان کو افغانستان میں خوش آمدید کہا سپین بولدک سے کابل تک ایک گولی چلے بغیر طالبان اپنی سرزمین پر فاتح بن کرآئے اور امریکہ اس کے حواریوں اور نیٹو کو نکال باہر کیا اس طرح چالیس سال بعد جنگ کی عذاب سے افغانوں کو نجات ملی تین لاکھ مسلح افغان افواج اور دیگر تمام طبقات نے اسی سوچ کے تحت مزاحمت کی بجائے طالبان کیلئے راہ ہموار کی چالیس سال کی جنگ جس میں لاکھوں افغان مرد وخواتین جان سے گئے اب تمام بین الاقوامی ملکوں انسانی حقوق کے علمبرداروں اور بین الاقوامی قانون کے محافظوں اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے امین اور پوری دنیا کا فرض بنتا ہے کہ افغان قوم کو سکون سے اپنے دین اور قتدار تہذیب اور روایات کے مطابق حق زندگی دیں اور افغان قوم کو ایک آزاد اور خودمختیار قوم مانتے ہوئے طالبان حکومت کو تسلیم کریں اور جوبرتاؤ دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ کیاجاتاہے اقوام متحدہ اس کا باقاعدہ ڈیکریشن جاری کرے او آئی سی فوری طور پر اجلاس بالکر امریکہ اور اس حواریوں سے خوف زدہ ہوئے بغیر افغان قوم اور طالبان کی مدد کیلئے سینہ تان کر سامنے آئے اور57اسلامی ممالک کیلئے طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کریں انہوں نے کہا کہ مغریب کا بے بنیاد پروپیگنڈا کہ طالبان شریعت نافذ کرکے سخت سزائیں دیں رہے ہیں لفوہے کیونکہ طالبان ایک نظرے کے تحت بیس سال تک شہید ہوتے رہے ہیں ان کا نظریہ ہی افغان قوم کو آرزو ہے اس لئے شریعت اور اسلام کے عادلانہ نظام کے تحت ہی کابل حکومت چلے گی انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں بھی قانون شریعت ہی کا نافذ ہے حدود آرڈننس،قصاص ودیت کی قوانین، سرقہ، ڈکیتی،رہزنی کی جرائم میں سزاکے طور پر آج بھی پاکستان میں ہاتھ اور پاؤں کاٹنے درے مارنے کا قانون ہے لیکن حکمران مغرب زدہ ہیں جس کی وجہ سے قوانین روباعمل نہیں ہے اور شریعت پر عمل کرنے سے منحرف ہیں۔