Ultimate magazine theme for WordPress.

میری بیٹی کہتی تھی کہ میں آپ کو جانے نہیں دوں گی اور ۔۔ بیماری کے دوران روبینہ اشرف کی تکلیف دہ کہانی آپ کو بھی رلا دے گی

0 608

کراچی (مسائل نیوز)گذشتہ برس کورونا وبا کا سال رہا جس میں ہزاروں افراد زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔ عام افراد کی طرح دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی بڑی شخصیات اس وبا کی زد میں آچکی ہیں اور بہت سے معروف شخصیات اس وائرس کے باعث انتقال بھی کر چکے ہیں۔ہر فرد اس کی وبا میں اپنی اپنی کہانیاں سامنے آتی رہیں وہیں پاکستان شوبز کی سینئر اداکارہ روبینہ اشرف کی کہانی بھی شامل ہے جنہوں نے کورونا وائرس کا مقابلہ کر کے اسے شکست دی۔روبینہ اشرف کا کہنا ہے کہ انھیں زندگی کی طرف لوٹانے

- Advertisement -

والی ان کی بیٹی منیٰ ہیں لیکن وہ اپنے بارے میں تکلیف دہ افواہوں سے اپنی بیٹی کو پہنچنے والی تکلیف پر بھی نالاں ہیں۔اداکارہ روبینہ اشرف ڈرامہ سیرل خدا اور محبت سیزن 3 کی شوٹنگ کے دوران کورونا کا شکار ہوگئی تھیں جس کے باعث ڈرامے کی شوٹنگ روکنا پڑی اور ان کے صحت یاب ہونے کے بعد یہ ڈرامہ مکمل کیا گیا۔ اداکارہ روبینہ اشرف نے بتایا کہ جب انھیں کووڈ ہوا تو وہ شروع کا ایک ہفتہ گھر میں ہی رہیں لیکن جب ان کی طبیعت بگڑنے لگی تو انھیں ہسپتال منتقل کیا گیا۔بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اداکارہ نے بتایا کہ ’میں تقریباً ڈیڑھ مہینے تک ہسپتال میں رہی۔ میں مکمل طور پر دنیا سے کٹ گئی تھی کیونکہ میری حالت اتنی خراب تھی کہ بالکل پتہ نہیں تھا کہ دنیا میں کیا ہو رہا ہے کیونکہ مجھے صرف یہ پتا تھا کہ میرے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔’بیٹی نے کہا میں انھیں جانے نہیں دوں گی۔اداکارہ روبینہ اشرف کا کہنا ہے کہ انھیں زندگی میں والس لانے والے تین لوگوں میں ان کے بھائی، شوہر اور ان کی بیٹی شامل ہیں۔اپنی بیٹی سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا میں سمجھتی ہوں کہ ماں باپ کو زندہ بیٹیاں ہی رکھتی ہیں کیونکہ یہ وہ ہوتی ہیں جو اپنے والدین کو کسی بھی حالت میں جانے نہیں دینا چاہتیں۔روبینہ اشرف بتاتی ہیں کہ متعدد افراد نے جب ان کے مرض میں ان کی بیٹی منیٰ سے ان کی حالت کے بارے میں پوچھا تو ان کا جواب ہوتا تھا کہ پریشان نہ ہوں، میں انھیں جانے نہیں دوں گی۔خیال رہے اداکارہ روبینہ اشرف دو دہائیوں سے پاکستان شوبز انڈسٹری کا حصہ ہیں اور کئی سپر ڈرامیہ سیرلز میں کام کر چکی ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.