’آئین پاکستان جمہوری نظام کی بنیاد پر ہے‘ ملک میں صدارتی نظام کے نفاذ کی درخواستیں ناقابل سماعت قرار
اسلام آباد ( مسائل نیوز ) سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے ملک میں صدارتی نظام کے نفاذ کے لیے دائر درخواستیں ناقابل سماعت قرار دے دی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں صدارتی نظام کے نفاذ کے لیے دائر درخواستوں پر سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ صدارتی نظام کے لیے دائر درخواستوں میں اٹھایا گیا نقطہ سیاسی ہے اور سپریم کورٹ کے پاس سیاسی نظام بدلنے کا کوئی اختیار نہیں ہے جب کہ صدارتی نظام کے لیے آئین کوئی رہنمائی نہیں کرتا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان کا آئین جمہوری نظام حکومت کی بنیاد پر ہے اور سپریم کورٹ آئین پاکستان کی رہنمائی کے بغیر کسی کارروائی کا اختیار نہیں رکھتی ، لہذا صدارتی نظام کے نفاذ سے متعلق درخواستیں ناقابل سماعت قرار دی جاتی ہیں۔
ادھر مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ وزیراعظم ملک میں صدارتی نظام لانا چاہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پارلیمنٹ کو بے توقیر کیا جا رہا ہے ، وزیراعظم عمران خان آن ریکارڈ ہیں، پارلیمنٹ کو ڈس کریڈٹ کرنے کی یہ جو سوچی سمجھی کوشش ہو رہی ہے حکومت اس کو اسی طرح جاری رکھے گی تاکہ پارلیمنٹ ڈس کریڈٹ ہو یہ آگے بڑھ سکیں اپنے مقصد میں کامیاب ہوں اور صدارتی نظام لانے کی راہ ہموار ہو سک۔
ے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ہم نے اسپیکر سے کہا تھا کہ آپ نے جو دیکھا ہے ، وزرا آپ کے سامنے بینچوں پر چڑھ کر کتابیں مارتے رہے ہیں، اور گالم گلوچ کرتے رہے ہیں لیکن انہوں نے دو تین حکومتی اور دو تین اپوزیشن کے اراکین پر ایوان میں داخلے پر پابندی لگا دی ، ان کو چاہئیے کہ یہ اُن وزرا کو پکڑیں اور ان کو برطرف کریں ، میری اطلاعا ت ے مطابق اسپیکر وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے لیے گئے جہاں وزیراعظم نے اسپیکر کی خوب بے عزتی کی اور اُن کو ہدایت کی ہے کہ آپ کسی وزیر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کریں گے جس پر انہیں صرف تین ناموں کی منظوری دی گئی اور اسپیکر نے اُن تین ناموں کے ساتھ چار اپوزیشن کے نام ملا کر ایوان میں داخلے پر پابندی لگا دی۔