MNN News
مسائل آپ کے اجاگر ہم کرینگے

اللہ ہمیں رسوائی سے بچائے

0 311

Get real time updates directly on you device, subscribe now.

۔۔۔محمد امانت اللہ۔ جدہ

حکومت پوری قوم سے ٹیکس وصول کرتی ھے مختلف مد میں
ٹیکس دہندگان میں یتم، بیوہ ، غریب
مسکین، لاچار ، مجبور اور بے سہارا لوگ بھی شامل ہیں۔

جو بڑی مشکلوں سے اپنے اور اپنے خاندان کے لیے دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرتے ہیں
کتنے تو ایسے ہیں جو ایک وقت روٹی کھاتے ہیں مگر ایمانداری کے ساتھ اپنے حصے کا ٹیکس ادا کرتے ہیں۔

ہمارے حکمران ، وزراء ، بیوروکریٹ
معذرت کے ساتھ بہت سی چیزیں منظر عام پر آگئی ہیں جن میں جنرلوں اور معزز جج صاحبان سے متعلق بہت سے شواہد آج سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں جنہوں نے ٹیکس کے پیسوں کو نہ صرف لوٹ کر کھایا بلکہ بیرون ممالک سے قرضے لیے اور وہ بھی کھا گئے۔

نہ آنکھوں شرم ھے اور نہ ہی ضمیر ملامت کرتا بلکہ بڑے فخر سے پریس کانفرنس کرتے ہیں اور کہتے ہیں دھیلے کی کرپشن نہیں کی ھے۔

عدالتوں اور نیب میں چلنے والے کیسز نہ صرف ختم بلکہ پچاس کروڑ تک کی چوری کو قانونی تحفظ بھی دے دیا گیا ھے۔
قومی اسمبلی میں موجود ممبران نے اس قانون کی توسیع بھی کر دی ھے۔

قوم اس بات پر حیران تھی خود کو معزز جج صاحبان کہلانے والے بھی خاموش تماشائی بنے رہے۔

وطن کی خاطر جانوں کا نذرانہ کا نعرہ لگانے والے بھی خاموش رہے

عام آدمی یہی رائے قائم کرے گا اس کھیل میں سب شامل ہیں ورنہ کوئی تو آواز اٹھاتا کوئی تو بیان دیتا
یتیموں، غریبوں اور بیواؤں کا مال کھانے سے سختی سے منع کیا گیا ھے

اس سے قبل ایک ریٹائرڈ جنرل صاحب نے ٹیکس کے گوشوارے میں اپنی گاڑی کی قیمت تیس لاکھ لکھی جب انکشاف ہوا کہ تین کروڑ کی گاڑی ھے تو فرمایا اس لیے لکھ ھے لوگوں کی نظر نہ لگے۔

- Advertisement -

ہمیں دنیا کی فکر لاحق ھے ہمارے بچوں کا کیا بنے گا۔

نام کے مسلمان رہ گئے ہیں، اپنے آنے والی نسلوں کی فکر لاحق ھے انکے لیے اپنے سے بہتر مستقبل چھوڑ کر جانا ھے۔
آرام اور سکون کی زندگی بسر کر سکیں ، زندگی کی تمام آسائشوں سے لطف اندوز ہو سکیں۔

چاہیے غریبوں اور بیواؤں کے منہ سے نوالہ کیوں نہ چھینا پڑے آج ملک ان سبھوں کی وجہ کر دیوالیہ ہونے کے قریب ھے۔

درحقیقت آج ایسا ہی ہو رہا ھے، پہلے معزز جج صاحبان نے قانون سازی کرتے ہوئے کہا کسی کو حق حاصل نہیں ھے ہماری بیگمات اور خاندان کے بارے میں سوال کرے یہ جائیدادیں کیسے بنیں ہیں۔

جنرل صاحب کے خاندان سے متعلق بھی کچھ انکشافات سوشل میڈیا پر گردش کر رہے ہیں۔
ہمیں اس سے غرض نہیں کہ سچ ہیں یا جھوٹ، حکومتی بیان سامنے آتا ھے معلومات کیسے لیک ہوئی ہیں۔
اسکی انکوائری ہو گی۔

اسکا مطلب ھے حکومت کے علم میں ساری چیزیں تھیں اور یہ معلومات درست ہیں۔

دوسری طرف جنرل صاحب یا انکے ادارے کی طرف سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ھے

عوام ایسا محسوس کرتی ھے ہم پاگل ہیں جو وطن عزیز کے لیے اپنے خون پسینہ کی کمائی سے ٹیکس ادا کریں اور یہ لوگ اپنی جیبیں بھر لیں۔

نہ کوئی عدل اور نہ ہی انصاف وطن عزیز میں نظر آتا ھے، جن کا واسطہ ان لوگوں سے پڑا ھے وہ یہی کہتے ہیں یہاں تو انصاف نہیں ملے گا اور امید رکھنا فضول ھے۔

ہمیں اللہ کی عدالت پر یقین ھے وہاں ضرور انصاف ہوگا
اس دن کیا منظر ہوگا جب بائیس کروڑ عوام کا ہاتھ انکی گریبان پر ہو گا۔
اللہ ہمیں ایسی رسوائی سے بچائے آمین یا رب العالمین۔

Get real time updates directly on you device, subscribe now.

Leave A Reply

Your email address will not be published.