دبئی نےفیملی رہائشی ویزے کیلئے سرمایہ کاری کی رقم میں کمی کا اعلان
اسلا م آباد (مسائل نیوز)دبئی حکومت نے تین سال کے فیملی رہائشی ویزے کیلئے سرمایہ کاری کی رقم 10 لاکھ درہم سے کم کر کے7لاکھ50 ہزار روپے کر دی ہے۔نجی ٹی وی ہم نیوز کے مطابق اس سے قبل ازیں تین سال کے لیے اپنے خاندان کے ساتھ رہائشی ویزہ کے لیے کم از کم رقم دس لاکھ درہم تھی۔ جس میں ڈھائی لاکھ درہم کی کمی کے بعد اسے سات لاکھ پچاس ہزار درہم کردیا گیا ہے۔ جو پاکستانی روپے میں تقریبا تین کروڑ پینتالیس لاکھ کے قریب بنتے ہیں۔ریئل اسٹیٹ کے ماہرین کہتے ہیں اس سہولت سے
دبئی کی مارکیٹ مزید ترقی کرے گی۔ویزا کی سہولت تاسکین پروگرام کے ذریعے دستیاب ہے، ایک فرد جو خریداری کے وقت 750،000 یا اس سے زیادہ مالیت کی پراپرٹی کا مالک ہے ، وہ تین سالہ قابل تجدید رہائشی ویزا کے لیے درخواست دے سکے گا۔دوسری جانب متحدہ عرب امارات نے اپنے 50 منصوبوں کے اقدام کے حصے کے طورپرآیندہ پانچ سال کے دوران میں نجی شعبے میں ساڑھے چھے ارب ڈالر(24 ارب اے ای ڈی)کی سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔اس سے اماراتی شہریوں کے لیے 75, 000 ملازمتیں پیداہوں گی۔ میڈیارپورٹس کے مطابق اماراتی حکومت نے نجی شعبے میں ملازمتوں کے اس منصوبے کی مزید تفصیل جاری کی اورکہا کہ وہ اس مدت کے دوران میں نجی شعبے میں شہری ملازمین کے لیے ریٹائرمنٹ فنڈ میں آجرکی زیادہ ترشراکت برداشت کرے گی۔ متحدہ عرب امارات نجی شعبے میں مخصوص کام کرنے والے شہریوں کی مدد کے لیے وظیفے کا ایک پروگرام مختص کرنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے۔اس میں پروگرامرز، نرسیں اور اکانٹینٹس وغیرہ شامل ہیں۔ان میں ہرایک کو اگلے پانچ سال میں ان کی باقاعدہ تنخواہوں کے علاوہ قریبا 1, 361 ڈالر(5000 اماراتی درہم)ماہانہ ایک مقررہ بونس اداکیا جائے گا۔حکومت نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ وہ تربیتی مدت کے دوران میں پورے ایک سال تک نجی شعبے میں کام کرنے والے اپنے شہریوں کی تربیت کے اخراجات برداشت کرے گی۔اماراتی یونیورسٹی کے طلبہ کو قریبا 2178 ڈالر(8000اماراتی درہم)ماہانہ تنخواہ ادا کی جائے گی۔اماراتی حکومت مختلف شعبوں میں شہریوں کے لیے خصوصی تربیتی پروگراموں پرقریبا 27 کروڑ 20 لاکھ ڈالر (ایک ارب درہم) اورقریبا 6 کروڑ80 لاکھ ڈالر مختص کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔اس کے علاوہ نجی شعبے میں کام کرنے والے اماراتی شہریوں کو فی بچہ قریبا 217 ڈالر( 800 درہم) الائونس دیا جائے گا۔متحدہ عرب امارات اپنے قیام کے پچاس سال پورے ہونے کے موقع پر مختلف شعبوں میں ترقیاتی اور اقتصادی منصوبے شروع کررہاہے۔ان کا مقصد اگلے 50 سال کے لیے متحدہ عرب امارات کو سرمایہ کاری اور معاشی تخلیقی صلاحیتوں کا عالمی مرکز بنانا ہے۔اس کے علاوہ ملک کو کاروباری اورابھرتے ہوئے منصوبوں اور نئے معاشی مواقع کے لیے ایک مربوط اور جدید تجربہ گاہ بنانا ہے۔