Ultimate magazine theme for WordPress.

انتخابی اصلاحات وقت کی ضرورت ہیں، اپوزیشن قومی ایشوز کی بجائے ذاتی مفادات کو ترجیح دے رہی ہے

2 215

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات وقت کی ضرورت ہیں، اپوزیشن قومی ایشوز کی بجائے ذاتی مفادات کو ترجیح دے رہی ہے، اپوزیشن سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی، اپوزیشن کا مقصد لوٹی ہوئی دولت کو بچانا ہے، اگر ہم اس معاملہ کو چھوڑ دیں تو یہ سیاست سے ہی ریٹائر ہونے کو تیار ہو جائیں گے، سمندر پار پاکستانی ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا ہماری اولین ترجیح ہے، پولیو کے خلاف جنگ میں ہمیں بہت بڑی کامیابی ملی ہے،

- Advertisement -

گزشتہ سات ماہ کے دوران صرف ایک پولیو کا کیس ریکارڈ ہوا، گریڈ ایک سے 22گریڈ کے ملازمین کے ہائوس رینٹ سیلنگ میں 44 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے، ازبکستان کو بزنس ویزا لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا، سوشل میڈیا پر غیر اخلاقی مواد اپ لوڈ کرنے والوں کے خلاف قانون سازی کر رہے ہیں، سینما کے شعبے کی ترقی کیلئے علاقائی ملکوں سے فلموں کی نمائش کی اجازت دی جا رہی ہے، ساتویں مردم شماری 18 ماہ میں مکمل کی جائے گی، اس میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا، کرکٹ سیریز منسوخ ہونے سے صرف پی ٹی وی کو کروڑوں کا نقصان ہوا، ہائبرڈ وار اور فیک نیوز ایک دوسرے سے باہم منسلک ہیں، قوم کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کیلئے تیار ہے، جب ہم Absolutely Not کہیں گے تو اس کی قیمت تو ادا کرنا ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پولیو کے خلاف جنگ میں ہم نے بہت کامیابیاں حاصل کی ہیں، گزشتہ سات ماہ سے پولیو کا صرف ایک کیس ریکارڈ ہوا جو طویل عرصے کے بعد کم ترین سطح ہے، کابینہ نے اس حوالے سے وزارت صحت کے اقدامات کو سراہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیو فری ملک کا اسٹیٹس حاصل کرنے کے لئے تین سال تک پولیو فری رہنا ضروری ہوتا ہے، ہمیں امید ہے کہ پولیو کے خاتمے کے حوالے سے کوششیں جاری رہیں گی اور ہم پولیو فری ملک کے طور پر سامنے آ سکیں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ نے عالمی پروگرام برائے خوراک (ورلڈ فوڈ پروگرام) کی درخواست پر سعودی عرب سے بھیجی جانے والی شپمنٹ کی ریلیز کے حوالے سے امپورٹ پالیسی آرڈر کے قواعد میں ایک مرتبہ کی رعایت دینے کی منظوری دی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے بڑے شہروں میں گھروں کے موجودہ کرایوں کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی ملازمین کو ریلیف فراہم کرنے کی غرض سے گریڈ 1 سے 22 تک کے ملازمین کے ہائوس رینٹ میں موجودہ سیلنگ میں 44 فیصد اضافے کی منظوری دی۔ انہوں نے بتایا کہ ہر تین سال بعد ملازمین کے ہائوس رینٹ پر نظرثانی کی جاتی ہے اور اسے مارکیٹ پرائس سے منسلک کیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی کے اکائونٹس برائے مالی سال 2020-21ئ� کے آڈٹ کے لئے میسرز کے پی ایم جی تاثیر ہادی اینڈ کو کی خدمات حاصل کرنے کی منظوری دی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کابینہ نے ازبکستان کے ساتھ تعلقات خصوصاً تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور کاروباری برادری کو سہولت فراہم کرنے کی غرض سے ازبکستان کو بزنس ویزا لسٹ میں شامل کرنے کی منظوری دی ہے۔ موجودہ قوانین کے مطابق بزنس ویزا لسٹ میں موجود ممالک کو پاکستانی سفارت خانوں کی جانب سے چوبیس گھنٹوں میں پانچ سال کے لئے ملٹی پل انٹری ویزا فراہم کر دیا جاتا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ اس لسٹ میں ازبکستان نیا اضافہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم گوادر اور کراچی کو مزار شریف اور پھر تاشقند کے ساتھ ریل کے ذریعے جوڑنا چاہتے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرنے والی کمپنیز کو بلاک کرنے اور قابل اعتراض مواد کو فوری طور پر ہٹانے کے حوالے سے فیصلہ وفاقی کابینہ کو ریفر کیا تھا، اس پر وفاقی کابینہ نے سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرنے والی کمپنی کو بلاک کرنے اور قابل اعتراض مواد کو فوری طور پر ہٹانے کے حوالے سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو پالیسی ڈائریکٹو دیئے۔ انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا کے حوالے سے ہم دو جہتی حکمت عملی پر عمل کر رہے ہیں۔ ہم ان کمپنیوں کو گرفت میں لانے کیلئے اقدامات اٹھا رہے ہیں جو پورنو گرافی بالخصوص بچوں کے حوالے سے معاملات کو بلاک کرنے میں تاخیر کرتی ہیں۔ اس پر پی ٹی اے کام کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ وہ افراد جو قابل اعتراض ویڈیوز بناتے ہیں، ان کے خلاف کارروائی کے لئے پیکا لائ� میں ترمیم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پی ایم ڈی اے میں بھی سوشل میڈیا رولز تجویز کئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے، ان قوانین کو از سر نو لایا جائے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کابینہ نے ملک میں سینما اور فلم انڈسٹری کی بحالی کے لئے علاقائی ملکوں سے فلموں کی درآمد اور انہیں سینما میں دکھانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این سی او سی کے ساتھ سینما کو کھولنے کیلئے بات کی جا رہی ہے، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ملک میں سینما فوراً کھلے اور اس میں پنجابی فلمیں، کینیڈین، ترکی اور ایران کی فلمیں دکھائی جائیں، اس سے سینما کے کاروبار کو سہارا ملے گا۔ اس کے علاوہ بھی ہم مراعات فراہم کریں گے جن میں سینما کے لئے بجلی پر سبسڈی بھی شامل ہے۔ ٹیکسوں میں ریلیف پہلے ہی فراہم کر دیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ نے جموں اینڈ کشمیر اسٹیٹ پراپرٹی کے بجٹ برائے مالی سال 2021-22ئ� (جس کا حجم 190.383 ملین روپے ہے) کو منظور کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے اسلام آباد میں پہلی مرتبہ آلٹرنیٹ ڈسپیوٹ ریزولوشن سنٹر کے قیام کی منظوری دی ہے جس کے تحت اسلام آباد میں اے ڈی آر سینٹرز تشکیل دیئے جائیں گے، پہلے مرحلے میں فیملی ایشوز کو کورٹ کی بجائے ان سینٹرز میں لایا جائے گا تاکہ بات چیت کے ذریعے ایسے معاملات کو حل کیا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ امریکہ اور برطانیہ میں اس کی ماڈرن شکل اور رولز آئے ہیں، امریکہ میں 75 فیصد اور برطانیہ میں 80 فیصد اسے کامیابی ملی ہے۔ اس طرح کے مقدمات حل ہونے سے عدالتوں میں بوجھ کم ہوگا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ نے ملک میں پولیو کے تدارک کے لئے نوول اورل پولیو ویکسین ٹائپ ٹو (nOPV2) کے استعمال کی اجازت دی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ سات ماہ کے دوران ملک میں پولیو کا صرف ایک کیس رپورٹ ہوا ہے، پولیو کے خلاف یہ بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے عاصم رئوف کو تین ماہ کے لئے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی تعینات کرنے کی منظوری دی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ ملک میں اگلی (ساتویں) مردم شماری کرانے کے حوالے سے ایڈوائزری کمیٹی کی سفارشات کابینہ کے سامنے پیش کی گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ ساتویں مردم شماری کرانے کی منظوری کا مرحلہ چل رہا ہے، اس میں پہلی مرتبہ ٹیکنالوجی کو استعمال کیا جائے گا، مردم شماری کا عمل 540 دنوں یا 18 مہینوں میں مکمل ہونا ہے، اس پر کچھ تفصیلات درکار تھیں، وزیراعظم نے ایک سپیشل کمیٹی تشکیل دی ہے جو رہ جانے والی تفاصیل کو دیکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات طے ہے کہ اگلا الیکشن نئی مردم شماری اور نئی حلقہ بندیوں کے تحت ہونا ہے۔ بہت سے لوگوں کو مایوسی ہوگی جنہیں لگتا تھا کہ اگلا الیکشن اس سال یا چھ مہینے کے بعد ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ لیگل پراسیس ہے، اس نے جاری رہنا ہے۔ الیکشن سے پہلے انتخابی اصلاحات لانا ہوں گی، اس کے لئے ایک طریقہ کار ہے، ہم اپوزیشن سے کہتے ہیں کہ وہ آئے بیٹھے اور اس پر بات کرے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ سروسز ہوٹل کی نجکاری کے بارے میں سینیٹ کی ایڈوائزری کمیٹی کی ایڈوائس تھی کہ اس کی قیمت کم ملی ہے، اس معاملہ کو دوبارہ کابینہ کی پرائیویٹائزیشن کمیٹی کو بھیجا گیا ہے، اس بات پر تنازعہ تھا کہ فروخت کی جانے والی ہائیٹ 245 فٹ ہے، پالیسی کے مطابق یہ کہا جا رہا تھا کہ یہ ہائیٹ 500 فٹ تک جا سکتی ہے، اس میں واضح نہیں تھا کہ یہ 245 فٹ تک جا سکتی ہے یا 500 فٹ تک، بولی 245 فٹ تک ہوئی ہے، اس معاملے کو کابینہ کمیٹی برائے نجکاری دوبارہ دیکھے گی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے قائمہ کمیٹیوں میں اراکین کے مفادات کے ٹکرائو کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی سے کہا جائے گا کہ وہ قائمہ کمیٹیوں میں ایسے اراکین کو شامل نہ کریں جن کا مفادات کا ٹکرائو ہو۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے ارکان سینیٹ و قومی اسمبلی ایسی کمیٹیوں میں شامل ہوتے ہیں جہاں ان کا مفاد ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی ایسے ممبران کو خود علیحدہ ہونے کا کہہ دیں کیونکہ یہ غیر اخلاقی ہے، اگر وہ علیحدہ نہیں ہوتے تو اس پر قانون سازی کرنا ہوگی۔ ای وی ایم کے حوالے سے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ای وی ایم کے بارے میں وہ لوگ باتیں کر رہے ہیں جنہیں ٹیکنالوجی کا علم ہی نہیں، دنیا اس ٹیکنالوجی سے بہت آگے نکل چکی ہے، اسٹونیا میں انتخابات اب انٹرنیٹ پر ہو رہے ہیں۔ نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی کرکٹ ٹیموں کے دورہ کے حوالے سے سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس بارے میں وزیر داخلہ کے ساتھ مل کر میڈیا کو حقائق سے آگاہ کیا جائے گا کہ کس طرح فیک نیوز اور ہائبر وارڈ اس طرح کے معاملات سے جڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف پی ٹی وی کو 20 سے 25 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے، ہم نے اپنے وکلائ� سے بھی بات کی ہے کہ کس طرح اس معاملے کو عدالت میں لے کر جایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کے لئے تیار ہے، جب ہم Absolutely Not کہیں گے تو اس کی قیمت تو ادا کرنا ہوگی ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات پر ہم اپوزیشن سے کہتے ہیں کہ وہ آئے بیٹھے اور بات کرے، جب ہم اصلاحات کی طرف جاتے ہیں اور اپوزیشن کو بلاتے ہیں تو یہ نہیں آتے، سپیکر صاحب کی طرف سے انہیں خطوط بھی لکھے گئے لیکن ان کی لیڈر شپ کی طرف سے ایک ہی بات آتی ہے کہ ہمارے کیسز کی بات کریں۔ اگر اپوزیشن کو حکومت کی اصلاحات پسند نہیں ہیں تو یہ اپنی اصلاحات لے آئیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی حکومت اقتدار میں رہتے ہوئے اصلاحات کی بات نہیں کرتی، یہ واحد عمران خان ہیں جو اصلاحات کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا مقصد صرف لوٹی ہوئی دولت کو بچانا ہے جو انہوں نے ہنڈی اور حوالے کے ذریعے باہر بھیجی۔ اگر ہم اس معاملہ کو چھوڑ دیں تو یہ سیاست سے ہی ریٹائر ہو جائیں گے، ان کی سیاست صرف اپنے پیسے بچانے کے لئے ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ مہنگائی کے حوالے سے سنجیدگی سے بات ہوئی ہے۔ اس وقت ملک میں تیل کی قیمتیں تیل درآمد کرنے والے دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلہ میں بہت کم ہیں۔ پاکستان میں گیس کی قیمت بھی کم ہے، قطر جیسا ملک جو گیس میں خودکفیل ہے، اس کے مقابلے میں بھی گیس کی قیمت پاکستان میں کم ہے، ہم گیس درآمد کر کے کم قیمت پر فراہم کر رہے ہیں۔ حکومت غریب افراد کو احساس پروگرام کے تحت سہولیات فراہم کر رہی ہے، سبسڈی کے بڑے پروگرام غریب لوگوں کے لئے لائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تاجکستان میں چینی کے نرخ پاکستان کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کے ساتھ ساتھ ملک میں لوگوں کی آمدن میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت 60 فیصد آبادی زرعی شعبہ سے وابستہ ہے، 70 فیصد آبادی کی آمدن میں اضافہ ہوا ہے جبکہ 30 فیصد تنخواہ دار طبقہ ہے، اس میں کوئی شبہ نہیں کہ تنخواہ دار طبقہ اور میڈیا کے لوگوں کی تنخواہیں نہیں بڑھیں، انہیں مسائل درپیش ہیں، ان کے لئے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ زرعی شعبہ میں کاٹن کے حوالے سے ابتدائی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کی نسبت اس سال کاٹن کی پیداوار میں 160 فیصد اضافہ نظر آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سبزیوں کی درآمد کے معاملات کو بھی دیکھا جا رہا ہے۔ میڈیا اونرز سے بھی درخواست ہے کہ وہ میڈیا ورکرز کی تنخواہیں بڑھائیں تاکہ انہیں بھی لگے کہ آمدن میں اضافہ ہوا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.