چیئرمین نیب کی تقرری کا معاملہ! وفاقی حکومت نے بڑا فیصلہ کر لیا
اسلام آباد(مسائل نیوز) وفاقی حکومت نے نیب چیئرمین کے تقرر کے لیے قائد حزب اختلاف سے مشاورت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کیمطابق قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین کی ناقابل توسیع 4 سالہ مدت آئندہ ماہ ختم ہوجائے گی تاہم وزیر اعظم عمران خان انسداد بدعنوانی کے ادارے کے نئے سربراہ کے تقرر پر قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے مشاورت کے خواہش مند نہیں کیوں کہ شہباز شریف نیب کی جانب سے دائر کردہ کرپشن ریفرنسز میں ملزم ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نیایک انٹرویومیں بتایا کہ چونکہ نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں دائر کردہ متعدد کرپشن ریفرنسز میں ملزم ہیں اس لیے حکومت نے نیب چیئرمین کے تقرر کے لیے قائد حزب اختلاف سے مشاورت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر وزیر اعظم کس طرح نیب کے ملزم سے مشاورت کرسکتے ہیں ؟۔انہوںنے کہاکہ چیئرمین نیب کے تقرر کے لیے حکومت دیگر قانونی اختیارات پر غور کر رہی ہے۔جسٹس(ر) جاوید اقبال کی مدت میں توسیع دینے یا اْنہیں دوبارہ تعینات کرنے سے متعلق حکومتی غور و غوض کے سوال پر فواد چوہدری نے کہا کہ میں اس سے انکار کروں گا نہ ہی اس کی تصدیق کروں گا۔
گزشتہ ماہ وزیر اعظم عمران خان نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اراکین کے تقرر کے لیے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو خط لکھا تھا جس کا جواب دیتے ہوئے شہباز شریف نے ای سی پی کے خالی عہدوں کے لیے 6 نام تجویز کیے ہیں۔نیب آرڈیننس کے تحت چیئرمین نیب کے تقرر کے لیے وزیر اعظم کو قائد حزب اختلاف سے مشاورت کرنی پڑتی ہے۔
آرڈیننس کے مطابق صدر، قومی اسمبلی کے قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کی مشاورت سے ناقابل توسیع 4 سالہ مدت کے لیے صدر کی متعین کردہ شرائط پر چیئرمین نیب مقرر کریں گے جنہیں سپریم کورٹ کے جج کو ہٹانے کے طریقہ کار کے سوا کسی اور طریقے سے نہیں ہٹایا جاسکتا۔قومی ادارہ برائے قانونی ترقی و شفافیت کے صدر احمد بلال محبوب نے بتایا کہ اگر حکومت چیئرمین نیب کے تقرر کے لیے اپوزیشن لیڈر سے مشاورت نہیں کرتی تو یہ غیر قانونی عمل ہوگا۔