حکومت نے گزشتہ تین بجٹ میں اپوزیشن کے حلقوں کو مکمل طو رپر نظر انداز کیا
کوئٹہ ( اسٹاف رپورٹر / مسائل نیوز) بلوچستان اسمبلی خصوصی اجلاس میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ اسمبلی کے قواعدوضوابط کے تحت یہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہر سال بجٹ کی تیاری سے قبل فروری سے اپریل کے درمیان پری بجٹ اجلاس بلا کر تمام ارکان سے بجٹ کے حوالے سے تجاویز لی جائیں اب جبکہ بجٹ پیش کئے جانے میں ایک مہینے سے بھی کم وقت رہ گیا ہے مگر اب تک ہمیں اس حوالے سے اعتماد میں نہیں لیاگیا ہے پچھلے سال بھی حکومت نے بڑے وعدے اور دعوے کئے تھے
حکومت بتائے کہ اس ایک سال کے بعد اب کتنے فنڈز سرینڈر اور لیپس کئے جارہے ہیں اور کتنے ترقیاتی کام کرائے گئے ہیں یہ بات زبان زد خاص و عام ہے کہ وزراءاور حکومتی ارکان بھاری کمیشن لے رہے ہیں صرف چند سال کے دوران کئی حکومتی وزراءاورایم پی ایز ارب پتی بن گئے ہم نے اپنے دور میں بڑے بڑے تعلیمی ادارے بنائے مگر موجودہ صوبائی حکومت نے بولان میڈیکل یونیورسٹی کو کالج میں تبدیل کیا جبکہ وزیراعظم نے اپنے گزشتہ دورہ کوئٹہ کے دوران ہمارے دور کے منصوبوں کا ایک بار پھر افتتاح کیا یہ حکومت کی نااہلی ہے کہ اپنے لوگوں کو کورونا سے بچاﺅ کی ویکسین لگانے کی بجائے پچیس ہزار ویکسین پنجاب کو دے دی گئیں
فاطمہ جناح ، بی ایم سی ، سول اور شیخ زید سمیت تمام ہسپتالوں کی حالت انتہائی خستہ ہے حکومت نے گزشتہ تین بجٹ میں اپوزیشن کے حلقوں کو مکمل طو رپر نظر انداز کیا وزیراعلیٰ نے خود اپوزیشن کے حلقوں میں پی ایس ڈی پی کے منظور منصوبوں کے فنڈز روکے۔ انہوںنے کہا کہ قلعہ عبداللہ میں امن وامان کی صورتحال تباہ ہے قانون شکن عناصر کو کھلی چھٹی دی گئی ہے انہوں نے کہا کہ یہ حکومت مزید چلنے کے قابل نہیں ہے ۔