تین سال میں حکومت نے ایک ہزار ارب روپے خرچ کئے ہیں اس کا نتیجہ دکھایا جائے، ثناءبلوچ
عوام کے ٹیکسوں کے پیسے سے جو پی ایس ڈی پی بنتی ہے غلط پالیسیوں کی وجہ سے اس کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچ پارہے
کوئٹہ ( اسٹاف رپورٹر /مسائل نیوز) بلوچستان اسمبلی خصوصی اجلاس میںبی این پی کے مرکزی رہنماءثناءبلوچ نے کہا کہ آئین کے تحت فروری سے اپریل تک پری بجٹ بحث ہوجانی چاہئے تھی تاکہ بحث کی جاتی کہ صوبے کو ایک عوام دوست بجٹ کس طرح سے بنا کر دیا جائے انہوںنے صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی کی ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ظہور بلیدی نے کہا ہے کہ بجٹ کا سرکلر جاری کردیاہے مگر اپوزیشن اراکین کو اس کا پتہ تک نہیں انہوںنے کہا کہ ظہور بلیدی نے ٹویٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ بجٹ سے متعلق اراکین اسمبلی اور دیگر متعلقہ حکام سے نومبر سے جنوری تک مشاورت ہونی تھی جو کورونا کے باعث نہیں ہوئی، ثناءبلوچ نے کہا کہ یہ حکومت کی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے
اس دوران کورونا اتنا شدید نہیں تھا کہ دو چار اراکین سے مشاورت کی جاتی تین سال میں جتنے اجلاس موجودہ حکومت میں ہوئے ہیں ستر سال میں نہیں ہوں گے مگر ان اجلاسوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا تین سال میں حکومت نے ایک ہزار ارب روپے خرچ کئے ہیں اس کا نتیجہ دکھایا جائے انہوںنے کہا کہ یہ کیسا عوام دوست بجٹ ہے کہ صوبے میں اٹھارہ لاکھ بچے تعلیم ، اٹھارہ لاکھ نوجوان روزگار ، اسی لاکھ لوگ پینے کے صاف پانی ،5ہزار سکول چھتوں ،70فیصد بچیاں گرلز سکولوں سے محروم ہیں ،پانچ لاکھ نوجوان منشیات کا شکار ہیں ان میں روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ہورہا ہے 62فیصد بچے بھوک و افلاس کا شکار ہیں ۔تین لاکھ زمیندار خشک سالی ، انفراسٹرکچر اور دیگر سہولیات کی عدم فراہمی پر خودکشیوں پر مجبور ہیں ۔ ایران اور افغانستان کی سرحد پر تجارت کرنے والے8لاکھ نوجوان بھوک اور پیاس میں اپنی زندگی گزار رہے ہیں 70ہزار معذور افراد ادویات ، ویل چیئرز سے محروم ہیں
جبکہ 91فیصد نوجوان جدید دور میں بھی ٹیکنالوجی سے نابلد ہیں 14لاکھ لوگ ہیپا ٹائٹس اور یرقان کی بیماری کا شکار ہیں اب تک 375لوگ قومی شاہراہوں پر حادثات میں لقمہ اجل بنے ہیں انہوںنے کہا کہ عوام کے ٹیکسوں کے پیسے سے جو پی ایس ڈی پی بنتی ہے غلط پالیسیوں کی وجہ سے اس کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچ پارہے انہوںنے ڈپٹی سپیکر سے استدعا کریں کہ وہ رولنگ دیں کہ پری بجٹ بحث نہ ہونے سے ایوان کے قواعدوضوابط کی خلاف ورزی ہوئی ہے اس حوالے سے اپوزیشن اراکین تحریک استحاق بھی ایوان میں لائیں گے۔