کوئٹہ: نئے مالی سال میں گاڑیوں کی خریداری پر عدالت عالیہ کا فیصلہ آنے تک کسی بھی قسم کی گاڑی کی خریداری سے حکومت بلوچستان کو روک دیا جاتا ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس کامران خان ملاخیل پر مشتمل بینچ کا حکم
کوئٹہ: سیکرٹری فنانس بلوچستان کو حکم دیا جائے کہ وہ نئے مالی سال کی ایس این ای میں کسی بھی قسم کی گاڑی کیلئے رقم مختص نہ کریں کیونکہ بلوچستان حکومت کے پاس گاڑیاں پہلے وافر مقدار میں ہیں، درخواست گزار
کوئٹہ: جوڈیشل آفیسران کو دی گئی گاڑیاں روڈ پر روان گاڑیوں میں خوبصورت اور بہترین حالت میں نظر آتی ہے ، جبکہ دیگر محکموں کے جدید گاڑیاں زمانہ قدیم کی لگتی ہے، درخواست گزار
کوئٹہ: جوڈیشل آفیسران کی گاڑیوں کیلئے ہم نے طریقہ کار وضع کیا ہے جس آفیسر کو پہلی مرتبہ جو گاڑی دی جاتی ہے جہاں بھی پوسٹنگ ہوتی ہے وہی گاڑی ساتھ رکھنے کا پابند ہے۔ چیف جسٹس
کوئٹہ: گزشتہ دو سالوں میں بلوچستان حکومت نے گاڑیوں کی خریداری، تیل اور مرمت کی مد میں 8 ارب روپے خرچ کئے ہیں۔ درخواست گزار
کوئٹہ: گاڑیوں کے استعمال کا طریقہ کار کیا ہے۔ درخواست گزار نے لکھا ہے کہ آفیسران اپنے بچوں کو سکول چھوڑنے کیلئے سرکاری گاڑیاں استعمال کرتے ہیں، کیا سرکاری گاڑی میں بچے سکولوں میں لیجائے جاسکتے ہیں، جسٹس کامران خان ملاخیل
کوئٹہ: اس سے بڑی دکھ کی بات کیا ہوسکتی ہے کہ نئی گاڑی ابھی کمپنی میں بنی بھی نہیں ہے اور سول سیکرٹریٹ کوئٹہ میں کھڑی ہوتی ہے، چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ
کوئٹہ: وزیراعلی بلوچستان کے لئے خریدی گئی 4 بم پروف گاڑیوں کا کسٹم کلیرنس اور دیگر کاغذات منگوائیں ، کیونکہ خدشہ ہے کہ گاڑیاں نان کسٹم پیڈ ہیں جبکہ قمیت کسٹم پیڈ گاڑیوں کی ادا کی گئی ہے، درخواست گزار