یورپی ملکوں کی ساز باز‘لیبیا کے حراستی مراکز میں ہولناک تشدد
بحیرہ روم سے واپس لوٹا دیے جانے کے بعد لیبیا کے حراستی مراکز میں مرد، خواتین اور بچوں کے ساتھ جنسی تشددکے انکشافات
بحیرہ روم سے واپس لوٹا دیے جانے کے بعد لیبیا کے حراستی مراکز میں مرد، خواتین اور بچوں کے ساتھ جنسی تشددکے انکشافات
یورپی ریاستیں ان ہولناک خلاف ورزیوں کیلئے ذمہ دار حکام کیساتھ ساز باز کررہی ہیں‘ ایمنسٹی کی اس اقدام کی سخت مذمت
طرابلس (مسائل ڈیسک)ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بحیرہ روم سے واپس لوٹا دیے جانے کے بعد لیبیا کے حراستی کیمپوں میں رکھے گئے لوگوں کے ساتھ ’’ہولناک تشدد‘‘ میں ملوث حکام کے ساتھ یورپی ملکوں کے ’’ساز باز‘‘ کی مذمت کی ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بحیرہ روم سے واپس لوٹا دیے جانے کے بعد لیبیا کے حراستی مراکز میں رہنے والے مرد، خواتین اور بچوں کے ساتھ جنسی تشدد سمیت ہولناک خلاف ورزیوں کے نئے شواہد ملے ہیں۔
یورپی ریاستیں ان ہولناک خلاف ورزیوں کے لیے ذمہ دار حکام کے ساتھ ساز باز کررہی ہیں۔ ایمنسٹی نے اس اقدام کی سخت مذمت کی ہے۔حقوق انسانی کی بین الاقوامی تنظیم نے لیبیا میں حراستی کیمپوں میں رہنے والے تارکین وطن کی سن 2020اور سن 2021کی صورت حال کے حوالے سے ایک رپورٹ تیار کی ہے۔
یہ رپورٹ چودہ سے پچاس برس کی عمر کے درمیان کے 53 پناہ گزینوں اور تارکین وطن کے ساتھ بات چیت کی بنیاد پر مرتب کی گئی ہے۔ ان افراد کا تعلق بنیادی طورپر نائجیریا، صومالیہ اور شام سمیت متعدد ملکوں سے ہے۔ جن لوگوں کے ساتھ با ت چیت کی گئی ان میں سے بیشتر اب بھی لیبیا کے حراستی مراکز میں ہیں۔ایک خاتون نے ایمنسٹی کو بتایا کہ حراستی کیمپ کے محافظوں نے اس سے کہاکہ اگر تمہیں پینے کا صاف پانی اور بستروں کی ضرورت ہے تو مجھے اپنے ساتھ سیکس کرنے دو، میں تمہیں آزاد کردو ں گا۔