بلوچستان میں زراعت کے شعبے کے فروغ اور ترقی کے بے پناہ مواقع موجود ہیں: زمرک خان اچکزئی
صوبے میں زرعی شعبے کو جدید خطوط پر استوار کر کے بے روزگاری،غربت اور پسماندگی کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے
بلوچستان میں زراعت کے شعبے کے فروغ اور ترقی کے بے پناہ مواقع موجود ہیں: زمرک خان اچکزئی
کوئٹہ :(مسائل نیوز ڈیسک )
صوبائی وزیر زراعت زمرک خان اچکزئی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں زراعت کے شعبے کے فروغ اور ترقی کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ صوبے میں زرعی شعبے کو جدید خطوط پر استوار کر کے بے روزگاری،غربت اور پسماندگی کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ صوبے کی خوشحالی زراعت کی ترقی سے وابستہ ہے۔ اس شعبے کو جدید اور عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق فروغ دے کر صوبائی معیشت میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔ ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے بلوچستان اور چین کے صوبے ہینن کے مابین زراعت کے شعبے کے فروغ کے سلسلے میں معاونت کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے۔ اور معاشی پیداوار میں اس شعبے کا اہم کردار ہے۔ ملک کی جی دی پی کا 20%حصہ اور 40%آبادی کا زریعہ معاش زراعت کے شعبے سے وابستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کے شعبے کو پانی کی قلت،زرعی تعلیم،روایتی طریقہ کاشت،مشینریز کی کمی،قیمتوں میں اضافہ،ناقص تربیت،آبادی میں اضافہ، تحقیق کا فقدان،خوشحالی اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ بلوچستان بھی انہی چیلنجوں سے نبر دا زما ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں زراعت صوبائی جی ڈی پی کا ایک تہائی حصہ ہے
جس میں دو تہائی روزگار اور ایک آدھے سے زیادہ آبادی کا دارومدار اس شعبے پر منحصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں قابل کاشت رقبے میں اضافہ اور ملکی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے تمام تر مشکلات کے باوجود ترقی کی صلاحیت موجود ہے۔ اور موثر حکمت عملی اور وسائل کے بہترین استعمال سے زرعی انقلاب بر پا کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی موسمی حالات پورے سال مختلف فصلوں کے لئے سازگار ہے۔ صوبے میں پانی کے کمی کے پیش نظر زیتون،پستا،انگور،اناراور کپاس کی فصلوں پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ جبکہ ساہلی علاقوں میں مینگروز کی جنگلات اور سمندری پانی سے باغات کے فروغ کی جانب توجہ دی جا رہی ہے۔صوبے میں سیلابی پانی کو محفوظ بنا کر زراعت کے شعبے میں بہتری کیلئے استعمال میں لایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رزعت کے شعبے میں حائل چیلنجوں پر قابو پانے کیلئے چین کی زراعت کی مدد اور مہارت سے صوبے میں زرعی شعبے کے فروغ اور ضروریات کو پورا کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں ایکو لوجیکل زرعی صنعتی پاکر کے قیام سے چین کے تجربات اور مہارتوں سے فائدہ اٹھایا جائے گا۔ کولڈ سٹوریج کی تعمیر، کول چین کے قیام اور لاجسٹکس کا تجارتی بیجوں کی پیداوار اور نرسری کی قیمتوں میں اضافہ پوسٹ ہارویسٹ پروسیسنگ اور نامیاتی کاشتکاری کے فروغ مٹی اور پانی کی جانچ پڑتال اور تحقیق سازوسامان اور متعلقہ شعبوں میں تربیت انسانی وسائل کی ترقی اور موثر آبپاشی کے نظام سے بنجر زمین ریگستان اور ساحلی علاقوں کو آباد کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور چین کا صوبہ ہینن کو بہنیں قرار دینا قابل ستائش ہے۔ ہینن کے عوام کا بلوچستان کے ساتھ محبت کارشتہ قائم ہے۔دونوں بہنیں صوبوں کے عوام میں تعلیم،ٹیکنالوجی کی منتقلی اور ثقافتی روابط کے تبادلوں کی ر اہیں کھلیں گی۔
[…] آباد(مسائل نیوز) 10 دسمبر 2022: چین پاکستان ثقافتی تبادلوں اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے پاکستان میں چائنا کلچرل […]