سینیٹ اجلاس میں دوران حراست موت یا تشدد کے خاتمے کے لیے سزا کا بل منظور کر لیا گیا
(مسائل نیوز ڈیسک )
بل پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے منظوری کے لیے ایوان میں پیش کیا، وفاقی وزیرانسانی حقوق شیریں مزاری کی جانب سے بل کی حمایت کی گئی۔
بل کے متن کے مطابق تشدد کرنے والے سرکاری ملازم کو 10سال تک قابل توسیع قید ہوگی، تشدد کرنے والے سرکاری ملازم پر 20 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا، تشدد نہ روکنے والے سرکاری ملازم کو 5 سال قید، 10 لاکھ جرمانہ ہوگا، جرمانے کی رقم متاثرہ شخص کو ادا کی جائے گی۔
متن کے مطابق دوران حراست تشدد کرنے والے سرکاری ملازم کو سزا، 30 لاکھ روپےجرمانہ ہوگا، دوران حراست موت یا جنسی تشدد روکنے میں ناکامی پر 10 سال سزا ہوگی، دوران حراست موت یا جنسی تشدد روکنے میں ناکامی پر 20 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔
بل کے مطابق کسی خاتون کو کسی مرد کی تحویل میں نہیں دیا جائے گا، تشدد کے ذریعے حاصل بیان قابل قبول نہیں ہو گا، جرم نا قابل سمجھوتہ اور ناقابل ضمانت ہو گا۔
متن کے مطابق متاثرہ شخص کا عدالت میڈیکل اور نفسیاتی معائنہ کروائے گی، تشدد کی صورت میں معاملہ سیشن کورٹ کے سپرد کیا جائےگا، سیشن کورٹ روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل کرے گی، فیصلہ 60 روز میں ہوگا۔
بل کے مطابق سیشن کورٹ متعلقہ سرکاری ملازم کی معطلی یا تبادلے کی سفارش کرے گی، کیس کی تحقیقات 14 روز کے اندر مکمل کی جائے گی، فیصلے کے خلاف اپیل 30 روز کے اندر کی جاسکے گی۔