بہاولپور (مسائل نیوز ڈیسک)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں قانون کی نہیں طاقتور کی بالادستی رہی ہے، اس ملک کی اصل جان کسان ہیں، ہمارے دور میں محنت کش کسان کے پاس 11 سو ارب مزید گیا،طاقتور شوگر ملز مالکان کسان کو ریٹ سے کم پیسے دیتے تھے، کین کمشنر کے ذریعے کسانوں کو پوری قیمت دلوائی، ریکارڈ پیداوار کے باجود 40 لاکھ ٹن گندم درآمد کررہے ہیں،بیرون ملک خوردنی تیل کی قیمتیں بڑھنے پر ہمیں بھی بڑھانی پڑیں،تھوڑے سے امیر ہوں اور غریبوں کا سمندر ہو تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔بدھ کو یہاں کسان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس کنونشن کے انعقاد کا مقصد یہ پیغام دینا ہے کہ اگر یہ ملک اپنے لاکھوں کسانوں کی مدد کر گیا تو یہ ملک ترقی کر جائےگا۔انہوں نے کہا کہ ایک مہم چلی ہوئی تھی کہ اس ملک کو جاگیرداروں نے تباہ کردیا تاہم شہر کے لوگ تو جاگیردار اور کسانوں میں فرق ہی نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہا کہ اس ملک میں 26ہزار وہ لوگ ہیں جن کی زمین 125 ایکڑ سے زیادہ ہے تو جب لوگ کہتے تھے کہ جاگیردار ٹیکس نہیں دیتے اور انہوں نے لوگوں پر ظلم کیا تو وہ یہ نہیں دیکھتے کہ یہ لوگ 26 ہزار سے بھی کم ہیں، اس ملک کی اصل جان اس ملک کے کسان ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے ملک میں 84 لاکھ کسان ہیں جو اس ملک کا اثاثہ ہیں، آج مجھے سب سے زیادہ خوشی اس بات کی ہے کہ تحریک انصاف کے دور حکومت میں محنت کش کسانوں کے پاس 1100 ارب روپے اضافی گئے۔انہوںنے کہاکہ ہمارے ملک میں قانون کی نہیں طاقت کی بالادستی رہی ہے، شوگر ملز والے طاقتور تھے تو کسانوں کی ٹرالی کھڑی رہ جاتی تھی اور انہیں اپنے گنے کی قیمت بھی نہیں ملتی تھی، جو ریٹ دیے جاتے اس سے کم پیسے ملتے تھے، کٹوتی ہوتی تھی اور محنت کرنے والے کو اپنی محنت کا پھل نہیں ملتا تھا اور طاقتور نفع کما رہا تھا۔وزیر اعظم نے کہا کہ یہ سب دیکھتے ہوئے ہم نے قانون سازی کی کہ کس دن شوگر ملز کرشنگ شروع کریں گی اور اگر وہ نہیں کریں گی تو ان پر جرمانہ کیا جائےگا، ہم نے کسانوں کو پوری قیمت دلوائی اور اسی طرح کسانوں کو گندم اور مکئی کی بھی صحیح قیمت ملی۔وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ افغانستان میں مذاکرات اورسیاسی حل آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے، امید ہے افغان رہنما آگے بڑھنے کےلیے ہم آہنگی کی اہمیت کو تسلیم کریں گے،پاکستان اورترکی کے درمیان تاریخی دوستانہ تعلقات ہیں، دونوں ممالک کے درمیان منفرد باہمی تعاون اورباہمی اعتماد ہے،
تمام مسائل بالخصوص مسئلہ کشمیرپرپاکستان کی مستقل حمایت پرترکی کے شکرگزر ہیں، باہمی مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔وزیراعظم عمران خان سے ترک وزیردفاع کی ملاقات ہوئی جس میں علاقائی مسائل سمیت افغان امن عمل سے متعلق بھی بات چیت کی گئی۔ وزیراعظم نے دوطرفہ دفاعی تعاون پراطمینان کا اظہارکیا۔ ملاقات میں علاقائی مسائل پربھی بات کی گئی جب کہ وزیراعظم عمران خان نے افغان امن عمل پر پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔وزیراعظم نے ترکی کے جنگلات میں آتشزدگی پرگہری تشویش کا اظہارکیا۔ وزیراعظم نے ترکی کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ آفت سے نمٹنے میں ترکی کے ساتھ ہرممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان اورترکی کے درمیان تاریخی دوستانہ تعلقات ہیں، دونوں ممالک کے درمیان منفرد باہمی تعاون اورباہمی اعتماد ہے، تمام مسائل بالخصوص مسئلہ کشمیرپرپاکستان کی مستقل حمایت پرترکی کے شکرگزر ہیں، باہمی مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں مذاکرات اورسیاسی حل آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے، امید ہے افغان رہنما آگے بڑھنے کےلیے ہم آہنگی کی اہمیت کو تسلیم کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ افغان رہنما جامع، وسیع البنیاد اور جامع سیاسی تصفیہ حاصل کریں گے۔ امید ہے کہ پاکستان افغان امن عمل کو آگے بڑھانے اورسیاسی حل کے لیے ہرممکن کوشش جاری رکھے گا۔