(مسائل نیوز ڈیسک )
چیئرمین سینیٹ محمدصادق سنجرانی نے کہاہے کہ بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی کےلئے ہرممکن اقدامات اٹھائے جائیںگے قوم کے ساتھ بہتری کے جووعدے کئے تھے ان کی تکمیل کیلئے ہر وقت کوشاں ہوں ،وزیراعظم سمیت وزراءکو بلوچستان کی ترقی اور یہاں میگا پروجیکٹس سے متعلق بات چیت کی ہے ۔ان خیالات کا اظہار چیرمین سینٹ حاجی محمد صادق سنجرانی نے نوکنڈی ماشکیل سی پیک روڈ کے افتتاح کے بعد عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا انہوں نے کہا پاکستان میں پہلی مرتبہ بلوچستان سے سینٹ چیرمین منتخب ہوا ہوں چونکہ میراتعلق اسی صوبے سے ہے اور یہاں کے حالات سے بخوبی آگاہی رکھتا ہوں میری انتھک کوشش ہے کہ بلوچستان ترقی کریں انہوں نے کہا نوکنڈی تا ماشکیل روڈ یہاں تک محدود نہیں ہوگا بلکہ میں نے وزیراعظم سے اس کی منظوری گوادر تک لی ہے اور انشا اللہ یہ روڈ گوادر تک بن جائے گا جس سے یہاں کے لوگ آسانی سے گوادر تک کاروبار کرسکتے ہیں
گوادر تک روڈ بننے سے چاغی واشک سمیت دیگر علاقوں میں ترقی کی نئی راہیں کھول جائیں گی انہوں نے کہا میری کوششوں سے دالبندین زیارت بلانوش روڈ کی منظوری بھی ہوئی ہے اور انشا اللہ اس سال کے آخر تک اس کے کام کا آغاز ہوگا انہوں نے کہا انہوں نے وفاقی وزیر اسد عمر سے پانچ ارب روپے بھی منظور کروائے ہے جو اگلے پی ایس ڈی پی میں منظور ہونگے اور یہ پیسے یہاں کے ترقی اور عوام کے خوشحالی پر خرچ کیے جائیں گے اس کے علاوہ ماشکیل کے بجلی کے کھمبوں اور ٹرانسفارمر کے لیے پانچ کروڑ اور یونین کونسل پدگ اور چارسر کے لیے بھی پانچ کروڑ دئیے جائیں گے
جو یہاں کے لوگوں کے ترقیاتی کاموں پر خرچ ہونگے انہوں نے کہا کہ میرا پلان تھا کہ نوکنڈی دالبندین اور چاغی کے لیے گیس فراہم کرو جس کا باقاعدہ سروے بھی کیا گیا تھا اور اس پر 12ارب لاگت آرہی تھی چونکہ یہاں کی آبادی کم تھی اور مجھے کہا گیا کہ اتنے کم آبادی کے لیے اتنا فنڈز ملنا مشکل ہے اور آپ کوئی اور پروگرام دیں جس پر میں نے نوکنڈی منرل یونیورسٹی کا ڈیمانڈ رکھا اور انشا اللہ اس کا کام جلد شروع ہوگا انہوں نے کہا کہ انہیں علاقے میں بے روزگاری کا علم ہے یہاں کے اکثر لوگوں کا کاروبار ایران سے منسلک ہے اور انہوں نے دورہ ایران کے دوران ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے سامنے بھی یہ مطالبہ رکھا کہ وہ پاک ایران سرحدی علاقوں کے لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرتے ہوئے6سرحدی گیٹ کھول دیں تاکہ لوگ آزادانہ کاروبار کرسکیں جس پر ایرانی صدر نے ان کا مطالبہ منظور کرتے ہوئے 6 گیٹ کھولنے کا اعلان کردیا گیٹ کھولنے کی وجہ سے نہ صرف مقامی لوگ کاروبار کرکے اپنے خاندان کی کفالت کرسکتے ہیں بلکہ جو بے روزگاری ہے اس پر کافی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔