MNN News
Ultimate magazine theme for WordPress.

مریکی صحافی نے سزائے موت سے قبل 300 مجرموں کے آخری الفاظ سنے

امریکی صحافی نے سزائے موت سے قبل 300 مجرموں کے آخری الفاظ سنے

- Advertisement -

ٹیکساس( مسائل نیوز) امریکی صحافی نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ’ میں نے سزائے موت پانے والوں کی بیویوں، بچوں اور عزیزوں کو آخری لمحات میں روتے اور بلکتے دیکھا۔ میں سمجھتی ہوں کہ بعض معاملات میں سزائے موت درست ہوتی ہے لیکن اس کا طریقہ کار بہت پیچیدہ ہے،‘ مشیل نے کہا۔

مشیل نے بتایا کہ موت کے کمرے میں جانے سے قبل بہت کم مجرموں نے بات کی، حالانکہ انہیں اہل ِخانہ سے دو منٹ کی گفتگو کی اجازت دی جاتی تھی۔ ان میں سے بہت سے لوگوں نے معافی مانگی، کچھ مجرم روتے ہوئے دکھائی دیئے اور کچھ لوگوں نے کہا کہ انہوں نے جو کچھ کیا وہ غلط کیا۔
جب انہیں اپنے اہلِ خانہ سے ملنے دیا گیا تو وہ بہت پچھتائے کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ ان کے جرم کی وجہ سے اہلِ خانہ شدید مصائب کا شکار ہوا ہے۔ البتہ ایک مجرم نے جیل کے وارڈن سے گفتگو کے لیے اضافی وقت مانگا اور 20 منٹ تک اپنے بچوں اور بیوی سے بات کرتا رہا۔مشیل نے دو افراد کو دیکھا جو موت سے چند لمحے قبل لطیفے سنارہے تھے اور ایک شخص ٹیکساس کا مقبول گانا گارہا تھا۔ لیکن بہت سے مجرم ایسے بھی تھے جنہیں چپ لگ گئی تھی اور وہ ایک لفظ بھی نہ بول پائے تھے۔انہوں نے امریکہ میں سزائے موت پانے والے خطرناک مجرموں سے عین موت سے قبل بات کی اور ان کے آخری الفاظ نوٹ کئے۔ تاہم وہ کہتی ہیں کہ ان میں سے بعض جملے ان کے لاشعور کا حصہ بن چکے ہیں اور وہ بہت تکلیف دہ ہیں۔
مشیل نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ دو سفاک مجرم ایسے تھے جو مقتول کے اہلِ خانہ کو بددعا دیتے ہوئے موت کے کمرے میں گئے۔ ایک نے مقتول کے خاندان والوں سے کہا کہ جب تم واپس جاو تو راستے میں تم سب کو حادثہ ہوجائے اور تم سب مرجاو¿۔ دوسرے شخص نے مقتول کے خاندان والوں کو گالیاں دیں اور نہایت برے الفاظ ادا کئے۔
نوجوانی میں وہ ہنٹس ویلی آئٹم نامی اخبار سے وابستہ تھیں لیکن جلد ہی وہ ٹٰیکساس کے شعبہ جرائم سے وابستہ ہوئیں۔ سال 2000 سے 2012 کے درمیان ان کے سامنے 300 افراد کو سزائے موت دی گئیں اور مشیل نے ان سے ملاقات کی اور ان کے آخری الفاظ نوٹ کئے۔ اس طرح وہ دنیا میں سزائے موت پانے والے مجرموں کی معلومات، نفسیات اور ان کے اہلِ خانہ اور متاثرین کے اہلِ خانہ سے واقف ماہرین میں غیرمعمولی رتبہ پاچکی ہیں۔ مشیل نے اپنی کتاب میں ’ ڈیتھ رو‘ میں ان تمام باتوں کا انکشاف کیا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.