Ultimate magazine theme for WordPress.

وزیر اعلیٰ کوہٹانا کوئی تبدیلی نہیں،اسٹیبلشمنٹ کی جنگ جام کمال کے سرآگئی ہے،نواب رئیسانی

2 180

کوئٹہ(مسائل نیوز)سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے کہاہے کہ وزیراعلیٰ جام کمال کوہٹانا کوئی تبدیلی نہیں البتہ اسٹیبلشمنٹ کاجنگ جام کمال کے سر آگیاہے،فیڈریشن کی اکائی کی حیثیت سے بلوچستان کو زیادہ خودمختاری کی ضرورت ہے،بدقسمتی سے یہاں غیراعلانیہ مارشل لاء نافذ ہے،ہم قومی جدوجہد کرنے والے لوگ ہیں آئین کی ازسر نوتشکیل ہونی چاہیے تاکہ فیڈریشن میں آباد تمام اقوام کے حقوق کا تحفظ یقینی ہوں پھر کوئی کسی سے شکایت نہیں کرے گا۔ان خیالات کااظہار انہوں نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ ترقی کیلئے مستقل مزاجی چاہیے لیکن یہاں مستقل مزاجی کافقدان ہے جام کمال کے معاملے پر میں سمجھتاہوں کہ اسٹیبلشمنٹ کاجنگ جام کمال کے سر آگیاہے 74سالوں سے بلوچستان میں قومی جدوجہد جاری ہے پشتون،بلوچ سندھی اپنے حقوق کیلئے جدوجہد کررہے ہیں لیکن یہاں طاقت ور ہمارے لوگوں کو حقوق دے نہیں پا رہی یہ جدوجہد جاری رہے گا انہوں نے کہاکہ بات بنیادی وسائل کی ہے یہاں لوگوں کو بنیادی وسائل درکار ہے لیکن لوگ بنیادی ضروریات سے محروم ہیں یہاں کسی کو وزیر بنادیا جائے یا پھر باپ پارٹی کے جو حصہ ہیں انہوں نے 50جماعتیں تبدیل کی ہے اگر وہ سمجھتے ہیں کہ ایسے لوگوں سے ملک میں استحکام لایاجائے گاتو یہ غلط ہے ایسے لوگوں سے ملک میں استحکام نہیں آسکتا 18ویں ترمیم صوبائی خودمختاری کیلئے کافی نہیں ہے فیڈریشن کا حصہ ہونے کے ناطے ہمیں زیادہ سے زیادہ صوبائی خودمختاری کی ضرورت ہے پھر جا کر مسائل حل ہونگے اگر ہمیں ہمارے وسائل پر حق حکمرانی میسر ہوگی بدقسمتی سے یہاں تو دوسرے حکومت کررہے ہیں بلوچستان میں غیر اعلانیہ مارشل لاء نافذ ہے جگہ جگہ چیک پوسٹیں قائم ہیں انہوں نے کہاکہ میڈیا کاکوئی ٹیم آئے میرے علاقے میں پتہ کرے کہ میرے علاقے میں کیا ہورہاہے جو رائے قائم ہے کہ ترقی کے عمل میں سردار رکاوٹ ہے یہ رائے انتہائی غلط ہے ہم ترقی پسند لوگ ہیں ترقی چاہتے ہیں،بدقسمتی سے یہاں انتخابات کروانے والوں کی مرضی ہوتی ہے کہ وہ یہاں کن کااتحاد کراتے ہیں مختلف خیال لوگوں کو یہاں وہاں سے اکھٹا کرکے ایک ساتھ لائے ہیں،انتخابات کروانے والے نہیں چاہتے کہ یہاں استحکام ہوں وہ چاہتے ہیں کہ یہاں کمزور اتحاد ہوں تاکہ ان کی حکمرانی برقرار رہے،میرعبدالقدوس ہو یا جام کمال یا پھر سردارصالح بھوتانی سارے مجھے عزیز ہے لیکن ان کی سوچ الگ ہے ہم کہتے ہیں کہ آئین کو ازسر نوتشکیل دیاجائے جس میں بلوچ،پشتون،سندھی،پنجابی سمیت تمام اقوام کے آئینی حقوق کو تحفظ دیاجائے جس سے استحکام دیاجائے۔جس کسی کو جتنی چادر ملے وہ اتنا پاؤں پھیلائے تو پھر کوئی کسی سے شکایت نہیں کرے گا۔انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ جام کمال کو ہٹانا کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔یہ مقتدرہ کی مرضی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.