بلوچستان موسمیاتی تبدیلی کے زیر اثر، حکومتی اقدامات ناگزیر ہیں
رپورٹ ندیم خان
بلوچستان کو طویل خشک سالی کا سامنا رہا، لیکن اب بلوچستان کو سیلاب نے آڑے ہاتھوں لے لیا، رواں برس اور گزشتہ سال سیلاب نے بلوچستان کے اکثر اضلاع کو متاثر کیا۔
بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ اس کے جغرافیائی اہمیّت سے کسی صورت انکار نہیں کیا جا سکتا لیکن اسکے باجود یہاں پسماندگی اور غربت دیگر صوبوں کی نسبتاً زیادہ ہے۔ رہی سہی کسر سیلاب نے پوری کردی۔
یہاں پر اکثر لوگوں کا گزر بسرر زمینداری اور باغات سے ہوتا ہے۔ گزشتہ سال آنے والے سیلاب نے علی خان کے باغ کو جھاڑ پھینک دیا۔
انکا باغ قلعہ عبداللہ میں واقع تھا، جس میں 200 کے قریب درخت تھے، علی خان بتاتے ہیں کہ انکا گزر بسر باغات کی آمدنی سے ہوتا تھا۔ اب وہ معاشی مسائل سے دوبار ہیں۔
پرونشل ڈیزاسٹر مینیجمینٹ اتھارٹی کے مطابق گزشتہ سال آنے والے سیلاب کے نتیجے میں
ایک لاکھ آٹھ ہزار پندرہ سو مکمل طور پر تباہ جبکہ ایک لاکھ پچیس ہزار گھر جزوی طور پر متاثر ہوئے۔
جبکہ چار لاکھ پچھتر ہزار ساتھ سو زرعی زمین متاثر ہوئی۔
پاکستان نے کہا ہے کہ ورلڈ بینک کے اندازوں کے مطابق ملک میں حالیہ سیلاب کے سبب ہونے والے نقصانات کا اندازہ 40 بلین ڈالر بنتا ہے۔ یہ اندازہ حکومت پاکستان کی طرف سے قبل ازیں لگائے گئے اندازوں سے 10 بلین ڈالر زیادہ ہے۔
لیکن حکومت کی جانب سے سیلاب متاثرین کےلئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔