ٹک ٹاک پر پابندی; اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلے پر نظرثانی کا حکم دے دیا
پی ٹی اے ٹک ٹاک ایپ پر مکمل پابندی کے لیے وضاحت نہیں دے سکی، حکم نامہ جاری کر دیا گیا
ٹک ٹاک پر پابندی; اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلے پر نظرثانی کا حکم دے دیا
اسلام آباد(مسائل نیوزڈیسک ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹک ٹاک ایپلی کیشن پر پابندی سے متعلق نظر ثانی کا حکم دے دیا ۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف درخواست پر 6 صفحات کا عبوری تحریری حکم جاری کیا جس میں سوشل میڈیا ایپ پر پابندی سے متعلق اہم حقائق سامنے آئے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے جاری حکم نامے میں کہا گیا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) ٹک ٹاک ایپ پر مکمل پابندی کے لیے وضاحت نہیں دے سکی، پی ٹی اے کے وکیل نے پشاور اور سندھ ہائیکورٹ کے منظور احکامات کا حوالہ دیا لیکن پشاور اور سندھ ہائی کورٹ کا کوئی حکم نہیں دکھا سکے۔
عدالتی فیصلے میں پی ٹی اے کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ میں ٹی اے کی جانب سے ایک فیصد ٹک ٹاکرز کے قابل اعتراض مواد کی وجہ سے ٹک ٹاک پر پابندی کا انکشاف ہوا ہے، پی ٹی اے نے اپنی رپورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ 99 فیصد ٹک ٹاکرز کی ویڈیوز میں کوئی قابل اعتراض مواد نہیں ، صرف ایک فیصد ٹک ٹاکرز کی ویڈیوز میں قابل اعتراض مواد ہے۔عدالتی حکم نامے میں کہا ہے کہ 16.5ملین میں سے ایک فیصد صارفین نے ایپ کامبینہ غلط استعمال کیا ، ٹیکنالوجی ایک غیر جانبدار پلیٹ فارم ہے، ٹک ٹاک ایپ بہت سے صارفین کی کمائی کا ذریعہ بھی بن گئی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے جاری تحریری حکمنامے میں کہا گیا کہ اتھارٹی کے مقف سے ظاہرہے کہ ایپ کے فوائد نقصانات سے کہیں زیادہ ہیں، ایپ کو ریگولیٹ کرنے کے لیے بند کرنے کا جواز نہیں، ایپ بلاک کرنا یا مکمل پابندی لگاناکوئی قابل عمل حل نہیں۔سندھ ہائی کورٹ کو پی ٹی اے نے بتایا ایک کروڑ 65 لاکھ پاکستانی ٹک ٹاک استعمال کر رہے ہیں، ایک فیصد یا چند ٹک ٹاکر قابل اعتراض مواد اپ لوڈ کر رہے ہیں، پی ٹی اے خود سندھ اور پشاور ہائی کورٹس میں کہہ رہا ہے کہ ٹک ٹاک پر پابندی کا کوئی جواز نہیں، پی ٹی اے نے تسلیم کیا ٹک ٹاک کے فوائد زیادہ اور نقصانات کم ہیں۔ ہر ٹیکنالوجی کا منفی پہلو ہوتا ہے ،ایک فیصدغلط استعمال پرتوجہ نامعقول ہے، کیا مواد کی فحاشی یا اخلاقیات کے جائزے کے لیے معیارات کا اطلاق کیا گیا،
ایکٹ 2016 کے سیکشن 37 کے تحت ٹک ٹاک ایپ پرپابندی عائد کی گئی۔حکمنامے میں مزید کہا گیا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی وفاقی حکومت کیساتھ مشاورت سے اپنے فیصلے پرنظرثانی کرے، سیکرٹری اطلاعات و ٹیکنالوجی حکومت کی پالیسی کے حوالے سے اتھارٹی کو مشورہ دیں۔ عدالت کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی اےآئندہ سماعت سے پہلے رپورٹ ہائیکورٹ میں جمع کروائے اور رجسٹرار آفس حکم کی کاپی پی ٹی اے چیئرمین اور سیکرٹری کو خصوصی میسج سے بھیجیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی اے سے 23 اگست تک رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ سیکریٹری آئی ٹی رپورٹ دیں کہ چند یوزرز کی خلاف ورزی کی وجہ سے معروف ایپس پر پابندی کی حکومتی پالیسی کیا ہے؟۔