کوئٹہ (مسائل نیوز) بلوچستان اسمبلی کے ناراض ارکان نے وزیراعلیٰ جام کمال کو مستعفی ہونے کیلئے کل شام کی ڈیڈلائن دے دی، بی اے پی اور اتحادی اراکین نے کہا کہ وزیراعلیٰ جام کمال کل شام 5 بجے تک مستعفی نہ ہوئے تو تحریک عدم اعتماد سمیت مختلف آپشنز کا اعلان کریں گے، جام کمال کا استعفا صوبے کے مفاد میں ہے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان حکومت میں وزراء اور ارکان اسمبلی کے وزیراعلیٰ کے ساتھ اختلافات مزید بڑھ گئے، بی اے بی اور اتحادی جماعتوں کے ناراض ارکان نے وزیراعلیٰ جام کمال کو مستعفی ہونے کیلئے کل شام کی ڈیڈلائن دے دی ہے۔
میر اسد بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں معاملات خراب ہوتے جا رہے ہیں، جام صاحب نے خود کو عقل کُل سمجھ کر اکیلے صوبہ چلانے کی کوشش کی ان کا استعفیٰ صوبے کے مفاد میں ہے، ہمارا اتحاد عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے ہے۔
صوبائی وزیرخزانہ ظہور احمد بلیدی نے کہا کہ کچھ عرصے سے11 بی اے پی اور کچھ اتحادیوں نے وزیر اعلیٰ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا، ناراض اراکین کی تعداد 14 یا 15 ہے۔
وزیراعلیٰ کی جانب سے پھیلائی گئی خبروں کی وجہ سے گروپ کے کچھ لوگ ٹوٹ گئے ہیں، اب وزیراعلیٰ سے گزارش ہے کہ وہ باعزت طریقے سے مستعفی ہوجائیں۔ میر نصیب مری نے کہا کہ آج بھی وزیراعلیٰ سے مطالبہ کرتے ہیں وہ مستعفیٰ ہوجائیں، جام کمال ہمارے گھر آئے تو وہاں بھی مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کیا، جام کمال کو یقین دلایا ہےکہ اگر کوئی نیا وزیراعلیٰ آیا تو اس کا ساتھ دیں گے۔ گزشتہ روز رکن اسمبلی عبدالرحمان کھیتران نے بی اے پی کے ناراض ارکان اور اتحادیوں کے اعزاز میں عشائیے کا بھی اہتمام کیا تھا۔ سردارعبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ ہم بلوچستان عوامی پارٹی چھوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں، اگر وزیراعلیٰٰ کل 5 بجے تک مستعفیٰ نہ ہوئے تو دیگر آپشن استعمال کریں گے۔