MNN News
Ultimate magazine theme for WordPress.

پاکستان میں افغان مہاجرین کو اسمارٹ کارڈز جاری کیے جائیں گے

اسلام آباد  : حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ افغان مہاجرین جن کے ‘پروف آف رجسٹریشن’ (پی او آر) کارڈز کی مدت 2015 میں ختم ہوچکی ہے انہیں رواں برس تصدیق کے بعد نئے اسمارٹ کارڈز جاری کیے جائیں گے۔

وزارت اسٹیٹس اینڈ فرنٹیئر ریجنز (سیفران) میں چیف کمشنریٹ برائے افغان مہاجرین اور نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا)، اقوامِ متحدہ کے ہائی کمیشن کے تعاون سے دستاویزات کی تجدید اور معلومات کی تصدیق کا عمل(مہم) یکم اپریل سے شروع کریں گے۔

6 ماہ کے عمل میں نادرا ان رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے ڈیٹا کی تصدیق اور اسے اپڈیٹ کرے گا جن کے پاس 31 دسمبر 2015 کی حتمی تاریخ والے پی او آر کارڈز ہیں۔ یہ کام ‘افغان مہاجرین کے حل کی حکمت عملی کے لیے سپورٹ پلیٹ فارم’ کے فریم ورک میں کیا جارہا ہے جس سے نئی شراکت داری کو فروغ اور انسانی اور ترقیاتی سرمایہ کاری کے مابین مضبوط اسٹریٹجک روابط قائم ہوں گے۔ اس سلسلے میں پاکستان بھر میں مہم کے 40 مراکز قائم کیے جارہے ہیں ڈیٹا کی تصدیق ہوجانے پر ان افغان مہاجرین کو نیا پی او آر اسمارٹ کارڈ ملے گا۔ نیا اسمارٹ کارڈ افغان مہاجرین کو ان کی شناخت کا تجدید شدہ ثبوت فراہم کرے گا، پاکستان میں ان کے تحفظ کو فروغ اور سروسز تک رسائی محفوظ تیز اور مزید مؤثر بنا کر شناختی توثیق کو آسان بنانے میں مدد دے گا۔ پاکستان میں چیف کمشنر برائے افغان مہاجرین سلیم خان کا کہنا تھا کہ ‘یہ طویل عرصے سے زیر التوا عمل تھا اور آخری مرتبہ 10 سال قبل یہ کام ہوا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس موقع پر افغان مہاجرین کے اعداد و شمار کو اپ ڈیٹ کرنا بہت ضروری ہے، میں اس اہم عمل میں تعاون فراہم کرنے کے لیے بین الاقوامی برادری کو سراہتا ہوں ۔ دوسری جانب پاکستان میں یو این ایچ سی آر کے نمائندے نوریکو یوشیدہ نے حکومت کو اس اقدام پر سراہا جس سے افغان مہاجرین کی زندگیاں بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

- Advertisement -

نادرا کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اس عمل میں ملٹی بائیومیٹرک پی او آر کارڈز جاری کیے جائیں گے، جس میں خصوصی عملے اور جدید انفرا ااسٹرکچر کا استعمال کیا جائے گا۔

پاکستان 14 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کرتا ہے جن کے پاس پی او آر کارڈ موجود ہیں۔

نئے پی او آر کارڈ جاری کرتے ہوئے موجودہ اعداد و شمار کی توثیق کرنے کے علاوہ، تصدیق میں افغان مہاجرین کی مہارت، تعلیم کی سطح، سماجی و معاشی صورتحال اور آمدن کے ذرائع کا بھی ریکارڈ رکھا جائے گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.