اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والا کوہلو سبی شاہراہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار
کوہلو(مسائل نیوز) کوہلو سبی قومی شاہراہ کا پروجیکٹ 2014میں شروع ہوا جو تین سال کے عرصے میں نیشنل لاجسٹک کمپنی نے تعمیر کی تھی اس شاہراہ میں 7.4ارب روپے کی خطیر رقم خرچ کی گئی جو 170کلومیٹر مشتمل شاہراہ ہے جس میں پہاڑی اور دشوار گزار علاقے شامل ہیں اور دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ 2016میں منصوبے کا افتتاح سابق وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف نے سوناری کے مقام پر کیا تھا تاہم بدقسمتی سے میگا پروجیکٹ چند ہی سالوں میں ناکامی کے دہانے پر پہنچ گیا میں چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے اور دیگر مسائل کی وجہ سے غیر معیاری تعمیراتی کام نے اربو ں روپے کے منصوبے کو ضائع کردیا ہے قومی شاہراہ میں غیر معیاری میٹریل کے استعمال سے شاہراہ کے مختلف حصے گرانڈ واڈھ،پازول چیل،ارنڈھ،جیونی سمیت مختلف علاقوں میں حالیہ بارشوں سے بہہ گئے جس کی وجہ سے شاہراہ سفر کرنے کے قابل ہی نہیں رہا ہے جبکہ صوبائی حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے 7ارب سے زائد کی خطیر لاگت سے تعمیر ہونے والا قومی شاہراہ کھنڈرات کا منظر پیش کرنے لگا ہے شاہراہ کی زبوحالی سے قیمتی جانوں کے ضائع،گاڑیوں کے حاداثات اور ندی نالوں میں طغیانی سے قومی شاہراہ ہر قسم کے ٹریفک کیلئے بند ہونا معمول بن گیا ہے یہ شاہراہ مشرقی بلوچستان کو اندرونی بلوچستان اور سندھ سے ملانی والی واحد شارٹ کٹ راستہ ہے تاہم گزشتہنااہلی کی انتہا یہ ہے کہ ایک سال سے سوناری کے مقام پر ایک پل متعلقہ ذمہ داروں کی راہ تک رہا ہے جس میں معمولی بارشوں سے ٹریفک کی روانی روک جاتی ہے کوہلو کے عوامی و سیاسی حلقوں نے خبر رساں ادارے کو بتایاکہ میگا پروجیکٹ میں کرپشن اور چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے نے منصوبے کو تباہی کے دہانے پہنچا دیا ہے جس سے آج عوام مشکلات کے شکار ہیں عوامی حلقوں نے گورنر بلوچستان ظہور آغا،وزیر اعلیٰ بلوچستان میر جام کمال خان، ایم پی اے میر نصیب اللہ مری، نیب بلوچستان،اینٹی کرپشن بلوچستان سے مطالبہ کیا ہے کہ قومی شاہراہ کے اس میگا پروجیکٹ کی تباہی حالی کا فوری نوٹس لیکر شاہراہ کی تعمیر مرمت کو یقینی بنایا جائے تاکہ اربوں روپے کی خطیررقم کا یہ منصوبہ ضائع ہونے سے بچ سکیں۔