اسلام آباد(مسائل نیوز) مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان کو عام معافی دینا بہت بڑا فیصلہ ہے۔اس کے لیے پوری قوم خصوصا شہدا کے لواحقین کو اعتماد میں لینا بہت ضروری ہے۔نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ حکومت سیاسی مخالفین کو برداشت کرنے پر تیار نہیں لیکن طالبان کو معاف کرنے کی بات کر رہی ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ٹی ٹی پی سے مذاکرات کے معاملے پر وزیراعظم کو قوم کو اعتماد میں لینا چاہئیے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوج کے جوانوں کی شہادتیں ہوئیں۔آرمی پبلک اسکول میں بچوں کو قتل کیا گیا۔ان تمام باتوں کو یک جنبش مٹایا نہیں جا سکتا۔اسی حوالے سے مسلم لیگ ن کے سینئیر رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان اے پی ایس کے ذمہ داروں کو این آر او دے رہے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کا حال یہ ہے کہ ڈالر 172 روپے پر بھی نہیں رک رہا، بیرون ملک سے مہنگی گندم درآمد کی جارہی ہے، چینی 115 روپے کلو تک پہنچ چکی ہے۔ افغانستان کے ساتھ ساتھ پاکستان پر بھی پابندیاں لگانے کا سوچا جا رہا ہے، وزیراعظم اپوزیشن لیڈر کے ساتھ بات چیت کرنے کو تیار نہیں، اپوزیشن سے بات کرنا توہین سمجھا جاتا ہے، عوام کٹھ پتلی کو فارغ کرنے کے لیے ہمارا ساتھ دے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عوام ہمارا ساتھ دیکر کٹھ پتلی کا خاتمہ کریں۔ سلیکٹڈ ٹولے نے سیاسی رواداری ختم کر دی ۔ وزیر اعظم عمران خان کے ٹی ٹی پی سے متعلق بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ مفاہمت کی بات کررہے ہیں۔ لیکن وہ خان اپوزیشن کےساتھ بات چیت نہیں کرناچاہتے اور اپنی توہین سمجھتے ہیں۔ جن طالبان نے اے پی ایس کے بچوں کو شہید کیا انہیں این آر او دینے کی بات کررہا ہے، وزراء کو ایسی باتیں کرتے ہوئے شرم نہیں آتی۔ اس کٹھ پتلی حکومت کو فارغ کرنے کیلئے عوام کو اپوزیشن کا ساتھ دینا چاہئیے۔