اسلام آباد : شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات ماضی کے طریقہ کار کے مطابق ہونگے، سپریم کورٹ فیصلے کے بعد صدارتی ریفرنس کی حیثیت ختم ہوگئی، پارلیمان سے ہی ایوان بالا کے الیکشن کا طریقہ کار تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں یوسف رضا گیلانی کی جیت کیلئے پر امید ہیں، پی ڈی ایم امیدوار کی کامیابی سے پاکستان کی سیاست کو نیا رخ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ ڈسکہ میں 20 پریذائیڈنگ آفیسر اغوا ہوئے جو آج تک نہیں پتا چل سکا کس نے اغوا کیے، جب حکومت خود ووٹ چوری کرنے میں ملوث ہو وہاں انصاف کی کیا توقع کریں گے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ سپریم کورٹ کی رائے کا خیر مقدم کرتے ہیں، عدالت نے بھی خفیہ رائے شماری کو برقرار رکھا، سپریم کورٹ نے کہا سینیٹ الیکشن میں شفافیت برقرار رکھی جائے، عدالت کی رائے کے بعد الیکشن کمیشن کا مضبوط کردار سامنے آنا چاہیے۔
یاد رہے قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی اپنی 157 نشستیں ہیں، اتحادیوں میں ایم کیو ایم کی 7، مسلم لیگ ق کی اور بی اے پی کی 5، 5 جی ڈی اے کی 3، شیخ رشید کی آل پاکستان مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی کی 1، 1 نشست جبکہ 1 آزاد امیدوا اسلم بھوتانی حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس طرح پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں 180 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
دوسری طرف متحدہ اپوزیشن کی جماعتوں میں سے مسلم لیگ ن کی 83، پیپلزپارٹی کی 55، متحدہ مجلس عمل پاکستان کی 15، اے این پی اور جماعت اسلامی کی 1،1 نشست جبکہ 3 آزاد امیدواروں کا ساتھ بھی حاصل ہے۔ متحدہ اپوزیشن کے مجموعی اراکین کی تعداد 161 بن جاتی ہے۔ یوں وفاق کی جنرل نشست پر اپوزیشن کو جیتنے کے لئے حکومتی اتحاد میں سے 10 ووٹ توڑنے ہوں گے۔
اس وقت قومی اسمبلی کا ایوان 341 اراکین پر مشتمل ہے، اگر تمام ووٹ کاسٹ ہوتے ہیں تو جیتنے والے امیدوار کو 171 ووٹ درکارہوں گے۔ اگر تمام ووٹ کاسٹ نہیں ہو پاتے تو کاسٹ ووٹوں میں سے 51 فیصد ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار فاتح قرار پائے گا۔