اسلام آباد : اٹارنی جنرل خالد جاوید نے کہا ہے کہ جو چاہتے تھے وہ مل گیا، سپریم کورٹ نے قابل شناخت سینیٹ پیپر کا کہہ دیا ہے، اب یہ الیکشن کمیشن پر ہے کہ وہ بار کوڈ لگائے یا سیریل نمبر۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی یہ رائے بہت اہم ہے بیلٹ پیپر کی سیکریسی حتمی نہیں، الیکشن کمیشن پر سپریم کورٹ کی رائے ماننا لازم ہے، رائے کا اطلاق سینیٹ کے اسی الیکشن پر ہوگا، سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا انتخابات صاف شفاف ہونے چاہئے۔
دوسری جانب سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ صدارتی ریفرنس پر رائے دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹ انتخابات خفیہ ہی ہوں گے۔ عدالت نے سینیٹ انتخابات سے متعلق رائے کا فیصلہ چار ایک کی اکثریت سے دیا۔ جسٹس یحیٰ آفریدی نے فیصلے سے اختلاف کیا۔
سپریم کورٹ نے اپنی رائے میں کہا کہ آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت سینیٹ الیکشن خفیہ ہوں گے، الیکشن کمیشن شفاف انتخابات کو یقینی بنائے، انتخابی عمل سے کرپشن ختم کرنا اور شفاف انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، کرپٹ پریکٹسز روکنے کیلئے الیکشن کمیشن جدید ٹیکنالوجی کی مدد لے، تمام ادارے الیکشن کمیشن کی معاونت کریں، ووٹ ہمیشہ خفیہ نہیں رہ سکتا، تفصلی وجوہات بعد میں دی جائیں گی۔